دہشتگردی

جمعۃ الوداع پر کوئٹہ میں عسکریت پسندوں نے پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا

پاکستان فارورڈ

23 جون کو کوئٹہ میں طبی عملہ اس بم حملے کی جائے وقوعہ سے ایک متاثرہ شخص کی میّت لے جا رہا ہے جس سے اسی روز پولیس کی ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ حکام نے کہا کہ اس بم حملے میں کم از کم 13 افراد جانبحق ہوئے۔ [بنارس خان/اے ایف پی]

23 جون کو کوئٹہ میں طبی عملہ اس بم حملے کی جائے وقوعہ سے ایک متاثرہ شخص کی میّت لے جا رہا ہے جس سے اسی روز پولیس کی ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ حکام نے کہا کہ اس بم حملے میں کم از کم 13 افراد جانبحق ہوئے۔ [بنارس خان/اے ایف پی]

کوئٹہ — حکام نے کہا کہ جمعہ (23 جون) کو کوئٹہ میں پولیس کی ایک گاڑی کو نشانہ بنانے والے ایک دھماکے میں کم از کم 13 افراد ہلاک اور تقریباً 20 دیگر زخمی ہو گئے۔

یہ دھماکہ ایران اور افغانستان کے ساتھ مشترکہ سرحد کے حامل اور علیحدگی پسند اور اسلام سے متعلق شورش سے بھرپور صوبہ بلوچستان کے صدرمقام کوئٹہ میں پولیس سربراہ کے دفتر کے سامنے ہوا.

سول ہسپتال کے میڈیکل سپرانٹنڈنٹ فرید احمد نے اے ایف پی کو بتایا، ”گیارہ افراد جاںبحق ہو چکے ہیں اور کم از کم بیس دیگر زخمی ہوئے۔“

انہوں نے کہا کہ ہلاک شدگان میں چار پولیس اہلکار بھی شامل ہیں جبکہ تین دیگر کی حالت نازک ہے۔

پولیس نے کہا کہ حملہ میں ان کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا تھا لیکن مزید کہا گیا کہ انہیں ابھی تک دھماکے کی نوعیت نہیں معلوم ہو سکی۔

ایس آئی ٹی ای مانیٹرنگ گروپ کے مطابق اس دھماکے کی ذمہ داری ”دولتِ اسلامیۂ“ (داعش) خراسان شاخ اور تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ایک دھڑے، جماعت الاحرار دونوں نے قبول کی۔ دوہری ذمہ داری قبول کیے جانے کی کوئی فوری وضاحت نہیں کی گئی۔

دشمنانِ اسلام

کوئٹہ کے ایک عالم مولانا نقیب اللہ نے اس حملے کو ”نہایت قابلِ مذمّت“ کہا۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، ”ایسے حملوں میں ملوث دہشتگرد دشمنانِ اسلام ہیں؛ انہیں انسان نہیں کہا جانا چاہیئے۔ جمعۃ الوداع کے موقع پر معصوم لوگوں کو ہدف بنانا اسلام مخالف اور امن مخالف عناصر کے غیر انسانی ارادوں کو ظاہر کرتا ہے۔“

انہوں نے کہا کہ دہشتگرد اور عسکریت پسند عوام کو گمراہ کر رہے ہیں اور یہ مسلمان نہیں، انہوں نے مزید کہا کہ اسلام رحم کا دین ہے اور ایسے پر تشدد اقدامات کی اجازت نہیں دیتا۔

انہوں نے کہا، ”اسلام کے نام پر دہشتگردی پھیلانا نظریۂ اسلام کو بدنام کرنے کی ایک کوشش ہے۔ اسلام کے مطابق کوئی ان دہشتگردانہ کاروائیوں کا جواز نہیں دے سکتا۔“

انہوں نے کہا، ”یہ تمام معاشرے کے لیے متحد ہو کر عسکریت پسند گروہوں کے خلاف جاری کاروائیوں میں نفاذِ قانون کی ایجنسیوں کی مدد کرنے کا وقت ہے۔“

انہوں نے کہا، ”پولیس اور نفاذِ قانون کے دیگر اہلکار ریاست اور عوام کی سلامتی کے لیے اپنی خدمات پیش کر رہے ہیں۔ سیکیورٹی اہلکاروں کے فرائض اس مقدس مقصد کا جزُ ہیں جس پر تعلیمات اسلام نہایت تاکید کرتی ہیں۔“

انہوں نے مزید کہا، ”ریاست کو معصوموں کے قتل میں ملوث گروہوں کے خلاف سخت کاروائی کرنی چاہیئے۔“

[کوئٹہ سے عبدالغنی کاکڑ نے اس رپورٹ کی تیاری میں حصہ لیا]

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500