دہشتگردی

داعش سے ملحق لشکرِ جھنگوی نے کوئٹہ میں 3 پولیس اہلکاروں کو ہلاک کر دیا

اے ایف پی

مردہ خانے کا ایک کارکن، پاکستانی پولیس اہلکار کی لاش دکھا رہا ہے جسے 11 جون کو کوئٹہ میں ہلاک کر دیا گیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ موٹرسائیکل پر سوار مسلح افراد نے ایک مقامی چیک پوائنٹ پر تین پولیس افسران کو ہلاک کر دیا۔ بعد میں وہ فرار ہو گئے۔ داعش کی مقامی اتحادی ایل ای جے نے بعد میں اس ٹارگٹ کلنگ کی ذمہ داری قبول کر لی۔ ]بنارس خان /اے ایف پی[

مردہ خانے کا ایک کارکن، پاکستانی پولیس اہلکار کی لاش دکھا رہا ہے جسے 11 جون کو کوئٹہ میں ہلاک کر دیا گیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ موٹرسائیکل پر سوار مسلح افراد نے ایک مقامی چیک پوائنٹ پر تین پولیس افسران کو ہلاک کر دیا۔ بعد میں وہ فرار ہو گئے۔ داعش کی مقامی اتحادی ایل ای جے نے بعد میں اس ٹارگٹ کلنگ کی ذمہ داری قبول کر لی۔ ]بنارس خان /اے ایف پی[

کوئٹہ -- حکام کا کہنا ہے کہ اتوار (11 جون) کو موٹرسائیکل پر سوار مسلح افراد نے ایک مقامی چیک پوائنٹ پر تین پولیس افسران کو ہلاک کر دیا۔ بعد میں وہ فرار ہو گئے۔ دولتِ اسلامیہ (داعش) کی مقامی اتحادی ایل ای جے نے بعد میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس عبدل رزاق چیمہ نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ واقعہ کوئٹہ جو کہ صوبہ بلوچستان کا دارالحکومت ہے، میں سریاب روڈ پر پیش آیا۔

سینڈ مین صوبائی ہسپتال کے سربراہ ڈاکٹر فرید سلیمانی نے اس واقعہ کی تصدیق کی ہے۔

عسکریت پسند گروہ لشکرِ جھگنوی (ایل ای جے) کی العالمی شاخ کے ایک ترجمان نے اے ایف پی کو ایک ٹیکسٹ میسج بھیجا جس میں اس کی ذمہ داری قبول کی گئی ہے۔

داعش مقامی عسکری گروہوں جیسے کہ ایل ای جے اور تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے جماعت الاحرار دھڑے کے ساتھ اتحاد کے ذریعے پاکستان میں داخلے کے راستے بنا رہی ہے تاہم حکومت کی طرف سے اس کی موجودگی کو عام طور پر بہت کم اہمیت دی جاتی ہے۔

ایل ای جے اور داعش نے علاقے میں بہت سے بڑے حملوں کی مشترکہ طور پر ذمہ داری قبول کی ہے جس میں گزشتہ موسم گرما میں وکلا اور صحافیوں پر کوئٹہ میں کیا جانے والا حملہ بھی شامل ہے جس میں 70 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

گزشتہ ہفتے داعش نے کہا کہ اس نے ان دو چینی شہریوں کو ہلاک کر دیا ہے جنہیں گزشتہ ماہ کوئٹہ سے مسلح افراد نے اغوا کیا تھا۔

داعش نے یہ دعوی عربی زبان کے ایک مختصر پیغام میں کیا جسے اس کی نیوز ایجنسی اماق نے جمعرات (8 جون) کو پیش کیا، تاہم پاکستان یا چین کے حکام کی طرف سے فوری طور پر اس کی کوئی تصدیق نہیں کی گئی۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500