سلامتی

اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی سے نگرانی اچھے نتائج دے رہی ہے

از آمنہ ناصر جمال

جنوری میں اسلام آباد میں پولیس کے انضمامی کمانڈ، کنٹرول اور مواصلاتی (آئی سی 3) مرکز میں حکام نگرانی والے کیمروں کو دیکھتے ہوئے۔ [آمنہ ناصر جمال]

جنوری میں اسلام آباد میں پولیس کے انضمامی کمانڈ، کنٹرول اور مواصلاتی (آئی سی 3) مرکز میں حکام نگرانی والے کیمروں کو دیکھتے ہوئے۔ [آمنہ ناصر جمال]

اسلام آباد -- دارالحکومت کو محفوظ بنانے کے لیے پولیس نے اسلام آباد میں گزشتہ چھ ماہ میں کئی اقدامات اٹھائے ہیں۔

اسلام آباد دارالحکومت کے سابق انسپکٹر جنرل آف پولیس، طارق مسعود یاسین نے کہا کہ پولیس کے انضمامی کمانڈ، کنٹرول اور مواصلاتی (آئی سی 3) مرکز، جسے سیف سٹی پراجیکٹ بھی کہا جاتا ہے، کا مقصد دارالحکومت کو جرائم سے پاک کرنا اور دہشت گردوں پر کڑی نظر رکھنا ہے۔

وزیرِ داخلہ چودھری نثار علی خان نے گزشتہ سال آئی سی 3 کا افتتاح کیا تھا اور پراجیکٹ جنوری میں مؤثر ہوا تھا۔

حکام اور تکنیکی ماہرین نے اسلام آباد میں پولیس لائنز ہیڈکوارٹر میں آئی سی 3 قائم کیا تھا۔ قومی ڈیٹابیس اور رجسٹریشن اتھارٹی، ایک بین الاقوامی ٹیلی کام فرم کی مدد سے اس کا اطلاق کر رہی ہے۔

شہر پر نظر رکھنا

پولیس کا کہنا ہے کہ سیف سٹی پراجیکٹ کے جزو کے طور پر، 150 اہلکاروں پر مشتمل ایک ٹیم نے آئی سی 3 نظام کو چلانا سیکھا ہے۔

کنٹرول روم کے اندر، وہ پورے شہر میں نصب کیے جانے والے 1،950 کلوزڈ سرکٹ ٹیلی وژن (سی سی ٹی وی) کیمروں سے حاصل ہونے والی فوٹیج کی نگرانی کرتے ہیں۔

یاسین نے کہا کہ اہلکاروں نے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے تھے تاکہ افسران زیادہ حساس اور عوامی مقامات پر ہونے والی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھنے کے قابل ہوں۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "کیمرے جرائم پر قابو پانے اور عوام میں اعتماد پیدا کرنے کے لیے نصب کیے گئے تھے۔ سیکیورٹی کیمروں کے ذریعے، ہم دہشت گردی اور جرائم کے انسداد کے لیے شہریوں کی سرگرمیوں کی نگرانی کریں گے۔"

انہوں نے کہا، "یہ [ثبوت پر مبنی] پولیس کا نظام ہے، کیونکہ شہر کے ہر کونے میں پولیس تعینات کرنا مشکل ہے، لیکن آئی سی 3 پراجیکٹ کی مدد سے، ہر مقام کی نگرانی کی جائے گی۔"

انہوں نے کہا کہ کیمرے 32 میگاپکسلز پر تصویر اتارتے ہیں، جس سے انہیں 30 میٹر کے فاصلے سے بھی ایک اجتماع میں ایک واحد چہرے کو پہچاننے کی صلاحیت ملتی ہے۔

انہوں نے کہا، "شہر اور شہری مراکز میں کیمرے ۔۔۔ مخصوص مقامات کو ہدف بناتے ہیں، جیسے کہ زیادہ جرائم والے علاقے، ریڈ زون، اور شہر کے تمام داخلی اور خارجی راستے، اور انہیں نگرانی کے انتظامات کے ساتھ یکجا کر دیا گیا ہے۔"

انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا، "سی سی ٹی وی نظام مخصوص حالات میں جرائم سے نمٹنے کے لیے ایک قیمتی ہتھیار بن سکتے ہیں۔"

انہوں نے کہا، "کیمرے ٹریفک کے بہاؤ کی نگرانی کرنے، عوامی اجتماعات یا مظاہروں کی نگرانی کرنے کے لیے زیرِ استعمال ہیں جن میں پولیس کے اضافی وسائل درکار ہو سکتے ہیں، یا یہ تعین کرنے کے لیے کہ آیا الارم غیر ضروری طور پر فعال کیے گئے ہیں تاکہ پولیس کی جانب سے جوابی کارروائی کی ضرورت کو ختم کیا جا سکے۔"

جرائم کی شرح میں کمی

جنوری تا جون کے اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ سیف سٹی پراجیکٹ کے نتیجے میں، اسلام آباد میں مثبت نتائج دیکھنے کو ملے ہیں۔

پولیس حکام کے مطابق، تمام پولیس تھانوں کی کارکردگی تسلی بخش رہی اور جرائم کی شرح میں کمی واقع ہوئی ہے۔

پولیس نے 184 مجرم گروہوں سے تعلق رکھنے کے الزام میں 488 ملزمان کو گرفتار کیا اور 3،507 مطلوب ملزمان کو بھی پکڑا۔

مزید برآں، پولیس نے قتل میں ملوث ہونے کے 157 ملزمان کو گرفتار کیا اور 23 قتلوں میں ملوث ہونے کے الزام میں 57 مشتبہ قاتلوں کو بھی حراست میں لیا۔

پولیس نے 285 مقدمات میں ڈکیتیوں میں ملوث 513 مشتبہ ڈاکوؤں کو گرفتار کیا اور 55.3 ملین روپے (530،000 امریکی ڈالر) مالیت کا لوٹا ہوا سامان برآمد کیا۔

پولیس نے 499 مقدمات میں ملوث چوری کے 793 ملزمان کو بھی گرفتار کیا اور 93.4 ملین روپے (891،000 امریکی ڈالر) مالیت کا سامانِ مسروقہ برآمد کیا۔

'ہر کوئی اعدادوشمار کا گواہ ہے'

یاسین نے کہا کہ قانون کے نفاذ کے مقامی اداروں کو شہریوں کے خلاف متوقع اور غیر متوقع دونوں طرح کے حفاظتی خطرات سے نمٹنے کے دباؤ کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا، "کیمرے مارکیٹوں، سڑکوں وغیرہ پر لگائے گئے ہیں، اور انہیں [آئی سی 3] مرکز کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کی صورت میں ۔۔۔ فوری جوابی کارروائی نیز فوری جوابی فورس [کی تعیناتی] کے ذریعے جرم پر قابو پایا جائے۔"

انہوں نے کہا، "وقت انتہائی ضروری ہے اور ہر سیکنڈ قیمتی ہے۔ ایک جائے حادثہ پر مواصلاتی مراکز کے عملے کی جانب سے فوری کارروائی کے لیے جوابی یونٹوں کی روانگی زندگی اور موت کا مسئلہ ہو سکتا ہے۔"

انہوں نے کہا، "آئی سی 3 میں موجود انٹیلیجنس حکام مسئلے کے حل کے لیے اہلکاروں کی رہنمائی کر سکتے ہیں اور درکار کارروائیوں کی تعداد کو کم سے کم کر سکتے ہیں۔"

انہوں نے کہا، "پراجیکٹ سی سی ٹی وی کیمروں کی نگرانی کو زیرِ ہدایت گشتوں کے ساتھ یکجا کرنے کے لیے کافی ثبوت فراہم کرتا ہے یہ یقینی بنانے کی کوشش میں کہ کیمرے چوکس پولیس کے نظام کا ایک ذریعہ ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ آئی سی 3 کی نگرانی کرنے والے گشتی کاروں کے ساتھ بات چیت کر سکتے ہیں جو ایسے واقعات پر جوابی کارروائی کے لیے وقف ہیں جنہیں سی سی ٹی وی کی نگرانی کرنے والے پہچانتے ہیں۔

انہوں نے کہا، "خدمات کے تجزیہ کے لیے ہونے والی کالیں بتاتی ہیں کہ تشدد اور سماجی خرابی میں مجموعی طور پر کمی واقع ہوئی ہے۔"

سی سی ٹی وی کمیرے عوامی مقامات پر معلومات جمع کر سکتے ہیں اور معلوم مجرموں، جیسے کہ دکانوں پر چوری کرنے والوں کے طرزِ عمل کی نگرانی بھی کر سکتے ہیں۔

یاسین نے کہا، "کیمرے چلانے والے اکثر مقامی مجرموں کے چہروں کو پہچان لیتے ہیں اور کیمرے ان کی نگرانی کرنے کا ایک ذریعہ بن جاتے ہیں جو کہ سادہ کپڑوں میں پولیس افسران کی تعیناتی سے کم مداخلتی ہے۔"

کم خوف، زیادہ سزائیں

اسلام آباد کے مکینوں کا کہنا ہے کہ وہ سی سی ٹی وی کی نگرانی کے ساتھ زیادہ تحفظ محسوس کرتے ہیں۔

اسلام آباد میں ایک گیسٹ ہاؤس کے مالک، جنہوں نے حفاظتی وجوہات کی بناء پر اپنا پورا نام نہیں بتایا، نے کہا، "سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کے بعد ہونے والے فوائد میں سے ایک فائدہ جرم کے خوف میں کمی ہے۔"

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "جب عوام کو زیادہ تحفظ کا احساس ہوتا ہے تو مثبت معاشی اثر بھی ہوتا ہے۔"

اسلام آباد کے ایک وکیل، محمد الطاف نے کہا، "جرم کی روک تھام میں سی سی ٹی وی نظام کے ایک کردار کے امکان کے علاوہ، یہ پھر بھی جرم کا سراغ لگانے میں حصہ ڈال سکتا ہے۔"

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "ایک مجرم کو سزا دلوانے میں سی سی ٹی وی ٹیپوں کے مدد کرنے کی بہت سی مثالیں ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ کیمرہ فوٹیج ممکنہ گواہوں کو شناخت کرنے میں مدد کر سکتی ہے جو بصورتِ دیگر سامنے نہ آتے۔

انہوں نے کہا، " اگرچہ تصویر کا معیار ایک عامل ہے اگر سی سی ٹی وی کی تصویر کو شناخت کے لیے استعمال کیا جائے تو سی سی ٹی وی کیمرے کا ثبوت مجبور کر دینے والا ہو سکتا ہے۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 1

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

ES 255 CHORI HOGAI

جواب