کاروبار

پاکستانی معیشت مثبت اشارے دکھا رہی ہے

اے ایف پی اور اسٹاف

سرکاری اہلکار ایک گاڑی کو پارلیمنٹ لے جا رہے ہیں جس پر بجٹ کی دستاویزات رکھی ہیں جہاں پاکستان کے وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے 26 مئی کو 18-2017 کے مالی سال کے لیے قومی بجٹ پیش کیا۔ اسحاق ڈار نے 25 مئی کو کہا کہ پاکستان کی معیشت گزشتہ سال میں تقریبا 5.3 فیصد بڑھی ہے اور جی پی ڈی پہلی بار300 بلین ڈالر سے بڑھ گیا ہے۔ ]عامر قریشی/ اے ایف پی[

سرکاری اہلکار ایک گاڑی کو پارلیمنٹ لے جا رہے ہیں جس پر بجٹ کی دستاویزات رکھی ہیں جہاں پاکستان کے وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے 26 مئی کو 18-2017 کے مالی سال کے لیے قومی بجٹ پیش کیا۔ اسحاق ڈار نے 25 مئی کو کہا کہ پاکستان کی معیشت گزشتہ سال میں تقریبا 5.3 فیصد بڑھی ہے اور جی پی ڈی پہلی بار300 بلین ڈالر سے بڑھ گیا ہے۔ ]عامر قریشی/ اے ایف پی[

اسلام آباد -- پاکستان نے اگلے مالی سال میں اپنے ترقیاتی بجٹ میں 40 فیصد اضافے کا اعلان کیا ہے اور حکومت بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کو جاری رکھے ہوئے ہے۔

ماہرینِ اقتصادیات نے 26 مئی کے اعلان کو خوش آمدید کہا اور اسے مالی استحکام اور سیکورٹی میں بہتری کی نشانی قرار دیا مگر انہوں نے اس بات کی نشان دہی بھی کی کہ یہ سب الیکشن کے سال سے پہلے ہوا ہے۔

پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے، وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ 19-2017 کے لیے، پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے لیے سرمایے کو 715 بلین روپوں (6.8 بلین ڈالر) سے بڑھا کر1 ٹریلین روپے (9.6 بلین ڈالر) کر دیا جائے گا۔

حکومت نے اگلے سال کے دوران اخراجات میں کل 11 فیصد اضافے کا اعلان کیا کیونکہ مثبت مالی اشاروں اور سیکورٹی کی بہتر ہوتی ہوئی صورتِ حال کے باعث زیادہ سرمایہ کار ملک کی طرف راغب ہوئے ہیں۔

پاکستان کے وزیرِ خزانہ 25 مئی کو اسلام آباد میں "پاکستان اکنامک سروے" رپورٹ کی ایک نقل اٹھائے ہوئے ہیں۔ ]عامر قریشی/ اے ایف پی[

پاکستان کے وزیرِ خزانہ 25 مئی کو اسلام آباد میں "پاکستان اکنامک سروے" رپورٹ کی ایک نقل اٹھائے ہوئے ہیں۔ ]عامر قریشی/ اے ایف پی[

ڈار نے کہا کہ "18-2017 کے سال میں کل اخراجات کا تخمینہ 4,753 بلین روپے (45.3 بلین ڈالر) لگایا گیا ہے جو کہ گزشتہ سال کے 4,256 بلین روپوں (40.6 بلین ڈالر) کے اخراجات سے 11 فیصد زیادہ ہے"۔

دفاعی بجٹ بڑھ کر 841 بلین روپوں (8 بلین ڈالر) سے 920 بلین روپے (8.8 بلین ڈالر) ہو گیا ہے۔

حکومت نے 25 مئی کو کہا کہ معیشت گزشتہ سال میں 5.3 فیصد سے زیادہ بڑھی ہے جو کہ گزشتہ دہائی میں ہونے والا سب سے بڑا اضافہ ہے۔

یہ اضافہ ٹرانسپورٹ اور بجلی کے بنیادی ڈھانچے کو جدید بنانے کے 50 بلین ڈالر (5.2 ٹریلین روپے) کے سرمایہ کاری کے منصوبے سے جڑی تعمیراتی کام میں تیزی کے بعد ہوا ہے۔

پاکستان پر اعتماد میں اضافہ ہو رہا ہے اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے اکتوبر میں کہا تھا کہ بیل آوٹ پروگرام کو مکمل کرنے کے بعد، ملک بحران سے نکل آیا ہے اور اس نے اپنی معیشت کو مستحکم کر لیا ہے۔

پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بھی بہتری آئی ہے اگرچہ غیر ملکی سرمایہ کاری اس کے جنوبی ایشیائی ہمسائیوں کے مقابلے میں ابھی بھی بہت کم ہے۔

ماہرینِ اقتصادیات کا کہنا ہے کہ غربت میں قابلِ قدر کمی اور اپنے نوجوانوں کے لیے ملازمت کے کافی مواقع فروہم کرنے کے لیے، ملک کو اگلے کئی سالوں تک 6 سے 8 فیصد کی مستحکم بڑھوتی دکھانی ہو گی۔

معیارِ زندگی کو بلند کرنا

پاکستان کے ماہرینِ اقتصادیات نے مثبت مالیاتی اشاروں کو خوش آمدید کہا ہے۔

پاکستان اکانومی واچ جو کہ اسلام آباد کا اقتصادی نگرانی کا تھنک ٹینک ہے، کے صدر مرتضی ملک نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "یہ ایک اچھی پیش رفت ہے کہ حکومت نے ترقیاتی بجٹ میں ریکارڈ سطح کا اضافہ کیا ہے"۔

انہوں نے کہا کہ "اگلے مالی سال میں، حکومت کی بنیادی توجہ انسانی ترقی پر ہونی چاہیے تاکہ معیارِ زندگی کو بہتر بنایا جا سکے"۔

ملک نے کہا کہ "لاکھوں لوگ بجلی کے بحران، پانی کی کمی، تعلیم کی کمی، صحت کی سہولیات، بے روزگاری اور غذائیت کے مسائل کا شکار ہیں جنہیں ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جانا چاہیے"۔

انہوں نے کہا کہ صرف بنیادی ڈھانچے کی تعمیر، عام شہری کو درپیش بنیادی مسائل کو حل کرنے کے لیے کافی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ "18-2017 کے لیے سب سے زیادہ ترین ترقیاتی بجٹ کے ساتھ ساتھ حکومت کو بنیادی سہولیات بھی فراہم کرنی چاہیں"۔

بجٹ کے وعدوں کو پورا کرنا ضروری ہے

اسلام آباد میں نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (این یو ایس ٹی) کے اسکول آف سوشل سائنسز اینڈ ہیومنیٹیز کے ڈین اور ماہرِ اقتصادیات اشفاق حسن خان نے بجٹ کی خبر کو خوش آمدید کہا -- جب تک کہ یہ سیاسیت دانوں کی طرف سے الیکشن کے سال کے دوران صرف زبانی بات نہ ہو۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "یہ حکومت کا الیکشن کا بجٹ ہے"۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اپنی جماعت کے اراکینِ پارلیمنٹ کو کروڑوں روپے کے ترقیاتی فنڈز دے گی تاکہ وہ اگلے انتخابات میں جماعت کے لیے حمایت کو حاصل کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ حکمران جماعت کی طرف سے ملک کے اونچے ترین ترقیاتی بجٹ کے اعلان کے بعد، اسے اگلے سال کی اپنی انتخابی مہم میں اس سے سیاسی فوائد حاصل ہوں گے"۔

خان نے کہا کہ "بڑے بجٹ کا اعلان کرنا کوئی کامیابی نہیں ہے۔ اصل کامیابی اس کا عملی طور پر نفاذ ہے"۔

اقتصادی تجزیہ نگار اور کراچی کے بزنس پلس ٹی وی کے سینئر نمائندے علی ناصر نے کہا کہ اگر حکومت بجٹ میں تجویز کردہ رقم کو خرچ کرے تو اس سے اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ ہو گا اور ملازمت کے ہزاروں مواقع پیدا ہوں گے اور عام پاکستانیوں کے مسائل حل ہو جائیں گے"۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "عوام کی مشکلات میں حالیہ سالوں میں اضافہ ہوا ہے اور ترقیاتی بجٹ میں اضافے سے ان بڑے مسائل پر قابو پانے میں حکومت کی مدد ہو گی"۔

انہوں نے کہا کہ "سب کو علم ہے کہ نیا بجٹ الیکشن بجٹ ہے اور حکومت کو اس کی اصل روح کے مطابق نافذ کرنے کے لیے حکومت کو سنجیدہ کوششیں کرنی ہوں گی تاکہ وہ ان وعدوں کو پورا کر سکے جو اس نے لوگوں سے کیے ہیں"۔

]اسلام آباد سے جاوید محمود نے اس خبر کی تیاری میں حصہ لیا۔[

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500