معاشرہ

احیائے ثقافت کے ذریعے کے پی میں فروغِ امن و سلامتی

محمّد شکیل

کے پی کے علاقائی ثقافتی ورثہ کی احیاء (آر آئی سی ایچ) کے جزُ کے طور پر14 مارچ کو پاکستانی ایک امن مشاعرہ میں شریک ہیں۔ [محمّد شکیل]

کے پی کے علاقائی ثقافتی ورثہ کی احیاء (آر آئی سی ایچ) کے جزُ کے طور پر14 مارچ کو پاکستانی ایک امن مشاعرہ میں شریک ہیں۔ [محمّد شکیل]

پشاور — خیبر پختونخوا (کے پی) حکام تین ماہ طویل علاقائی ثقافتی ورثہ کی احیاء (آر آئی سی ایچ) منصوبہ کے ساتھ عسکریت پسندی کی ملک گیر محدودیت کی تقاریب منا رہے ہیں۔

اگرچہ پاکستان میں عسکریت پسند سرگرم ہیں، تاہم حالیہ سیکیورٹی کامیابیوں نے ملک – اور بطورِ خاص کے پی کو – گزشتہ برسوں کی نسبت خاصا محفوظ کر دیا ہے۔

14 مارچ کو شروع ہونے والے آر آئی سی ایچ کا مقصد امن کو فروغ دینا اور عسکریت پسندی کے بد ترین برسوں کے دوران پسِ پشت چلے جانے والی ثقافتی تقاریب کو از سرِ نو متعارف کرا کر کے پی کے باشندوں میں سلامتی کا ایک احساس پیدا کرنا ہے۔

یہ تقاریب کے پی نظامتِ ثقافت اور حقوقِ انسانی کے لیے لڑنے والی صوابی اساسی غیر سرکاری تنظیم سماجی بہبود رابطہ کاؤنسل کی کاوش ہیں۔

پشتون ثقافت کا احیاء

حکومتِ کے پی ان پشتون روایات کے احیاء کے لیے تقاریب کے ایک وسیع تنوع کی منصوبہ بندی کر رہی ہے جنہیں عسکریت پسندوں کی جانب سے ان کے سامنے آنے والی ہر شے کی بیخ کنی کے عزم کی وجہ سے گزند پہنچی۔

کے پی میں سب سے بڑے غلبہ کے ان برسوں کے دوران، عسکریت پسندوں نے ثقافت کو تباہ کرنے کے دیگر اقدامات کے ساتھ ساتھ قبائلی عمائدین اور موسیقاروں کو قتل کیا۔

آر آئی سی ایچ کے پراجیکٹ ڈائریکٹر ارشد حسین نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، ”ہمارا مقصد پشتون ثقافت کی احیاء ہے۔ شدّت پسندوں نے نہ صرف ہماری معاشرتی عمارت بلکہ اس کی بردباری، امن اور محبّت کی بنیادوں کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔“

انہوں نے کہا کہ آر آئی سی ایچ کا مقصد ”پشتونوں کے اصل چہرے کی عکاسی کرنا ہے، جنہیں دنیا بھر میں پر تشدّد شدّت پسندوں کی علامت بنا کر رکھ دیا گیا ہے۔“

انہوں نے کہا کہ ثقافتی چشم نمائی یگانگت اور بردباری کو فروغ دے کر نقصان کی تلافی کر سکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکام ایسے فنکاروں اور ہنرمندوں کی فہرست بھی مرتب کر رہے ہیں جو زیاں شدہ ثقافت کی احیاء میں مدد کر سکتے ہیں۔

نوجوانوں اور ناداروں تک رسائی

حسین نے کہا کہ 15 سے 25 برس کے نوجوان کے پی کی آبادی کے 65 فیصد پر مشتمل ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ ایک امن موافق پیغام کے ساتھ اس پارچہ تک رسائی کی غرض سے منصوبہ ساز کے پی کے تمام 26 اضلاع میں 1,600 تقاریب منعقد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کے پی کے عسکریت پسندی سے متاثرہ باشندوں تک رسائی کے لیے تقاریب میں تعاملی ڈرامے، عوامی مباحثے اور روایتی کھیلوں کے ساتھ ساتھ کاروباری ترقی کو فروغ دینے کے لیے نمائشیں بھی شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نئے کاروباروں اور ملازمتوں کی تشکیل ”لوگوں کو ان بنیاد پرستوں کے دام میں پھنسنے سے بچائے کی جو مالی منفعت کی پیشکش کرتے ہیں۔“

مزید برآں، سماجی بہبود رابطہ کاؤنسل کے صدر روح الامین نے کہا کہ آئی آئی سی ایچ نچلے معاشی-معاشرتی طبقات کے ارکان پر توجہ دینے کی ضرورت سے آگاہ ہے۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سختیاں اور مایوسی لوگوں کو ”جھانسے اور فتور“ کے لیے زیادہ زد پذیر بنا دیتے ہیں۔

بنیاد پرستی اور انتہا پسندی کو شکست

امین نے بتایا، آر آئی سی ایچ کے منتظمین کا شاعری کی محافل کے انعقاد کا منصوبہ ہے جو امن کی اہمیت، بقائے باہمی اور بھائی چارے پر زور دے۔

"ہمارا ممنصوبہ پشتون ثقافت کے بنیادی جز جرگہ [ مشاورتی ملاقات] اور حجرہ [مردانہ سماجی محفل] کو زندہ کرنا ہے جسے ہمارے اجداد تنازعات کے حل کے لئے استعمال کرتے تھے۔" انہوں نے بتایا۔ "ہم ان پلیٹ فارم کو امن لانے کے لئے پھر سے استعمال کر سکتے ہیں۔"

انہوں نے بتایا، پائیدار امن کے لئے پشتون ثقافتی اداروں کی بحالی ضروری ہے۔

انہوں نے پشتون لوگوں کو روادار اور امن پسند، جن کو غلط طور پر پیش کیا گیا، بتاتے ہوئے کہا، گفت وشنید لوگوں کے درمیان منفی رجحانات کو کم کرنے میں مدد دے گی اور انتہاپسندی سے پرامن طور پر لڑنے کے لئے انھیں ایک لائحہ عمل دے گی۔

انہوں نے بتایا، اس کے باوجود، تنہا، آر آئی سی ایچ کے پروگرام کافی نہیں ہوں گے، کے پی کے تمام رہنے والوں کو اپنے اختلافات سے اوپر اٹھ کر انتہا پسندی کو کچلنے اور پشتون ثقافت اور امن کی بحالی کے لئے عزم کرنا ہو گا۔

شاعر اورآر آئی سی ایچ کے لسانیات اور ثقافت کے ایک ماہر اکبر ہوتی نے بتایا، تشدد کے خاتمے کے لئے تحریری لفظ اہمیت رکھتا ہے۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، ہم پشتو ادب اور اپنی ثقافت کو امن اور یگانگت کے فروغ کے لئے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے بتایا، تاہم، بنیاد پرستی کو شکست دینے کے مقصد کے حصول کے لئے کے پی معاشرے کے رکن ہر مرد وزن کو اپنی ذمہ داری کو محسوس کرنا ہو گا۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500