معیشت

سفاری ٹرین سروس دہشت گردی کے خلاف مشکل سے جیتی جانے والی کامیابیوں کی عکاس ہے

دانش یوسف زئی

دوبارہ سے چلائی جانے والی سفاری ٹرین 12 فروری کو پنجاب میں اٹک کے ریلوے اسٹیشن پر دکھائی گئی ہے۔ توقع ہے کہ یہ ٹرین خیبر پختونخواہ میں مشکل سے حاصل کیے جانے والے امن کی تشہیر کرے گی۔ ]دانش یوسف زئی[

دوبارہ سے چلائی جانے والی سفاری ٹرین 12 فروری کو پنجاب میں اٹک کے ریلوے اسٹیشن پر دکھائی گئی ہے۔ توقع ہے کہ یہ ٹرین خیبر پختونخواہ میں مشکل سے حاصل کیے جانے والے امن کی تشہیر کرے گی۔ ]دانش یوسف زئی[

پشاور - سفاری ٹرین، جو پاکستان کے سیاحوں کو ریل کے ذریعے تاریخ اور نظاروں کو دریافت کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے، نے سیکورٹی میں بہتری کے بعد اپنی سروس کی تعداد میں اضافہ کر دیا ہے۔

بہت سالوں تک یہ ٹرین صرف تعطیلات یا تقریبات کے دوران ہی چلتی تھی مگر پچھلے کچھ مہینوں سے یہ ہفتے میں دو بار سروس فراہم کر رہی ہے۔

یہ ٹرین پشاور سے صوبہ پنجاب میں اٹک تک جاتی ہے جو کہ 78 کلومیٹر طویل سفر ہے۔

سفاری ٹرین پاکستان ریلویز اور ٹورازم کوآپریشن خیبرپختونخواہ (ٹی سی کے پی) کا مشترکہ منصوبہ ہے۔

آٹھ سالوں تک، 2002 سے 2010 تک، اس ٹرین کو علاقے میں دہشت گردی کی سرگرمیوں کے باعث بند ہو جانا پڑا تھا۔

ایک نئی نسل سے مخاطب

ریلوے کے حکام امید کرتے ہیں کہ پاکستانیوں کو ریلوے کی میراث اور راستے کے مناظر سے دوبارہ متعارف کروایا جائے جس میں ہرے بھرے میدان، بہت سی یادگاریں، اٹک قلعہ اور بہت سے ہندو اور سکھ مندر شامل ہیں۔

ٹی سی کے پی کے ترجمان محمد علی سید نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "نئی نسل ٹرینوں سے مانوس نہیں ہے۔ یہ سیاحوں کے لیے پاکستان کی خوبصورتی اور تاریخی جگہوں کو دریافت کرنے کا منفرد طریقہ ہے"۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی سے اکتائی ہوئی عوام، بہت سی فوجی مہمات سے دہشت گردوں کو بھگا دیے جانے کے بعد، ٹرین اور سیاحت کے دوسرے مواقع کو خوش آمدید کہہ رہے ہیں۔

ان مہمات میںضربِ عضب جس کا آغاز جون 2014 میں شمالی وزیرستان میں ہوا اور ردالفساد جس کا آغاز ملک بھر میں فروری میں ہوا شامل ہیں۔

علی سید نے کہا کہ "عسکریت پسندوں کے خلاف کامیاب فوجی آپریشن کے بعد، ہمارے لوگ محفوظ ماحول سے لطف اندوز ہو رہے ہیں"۔

پشاور سے تعلق رکھنے والے 16 سالہ واجد جبار گزشتہ سال اٹک تک سفاری ٹرین پر سفر کرنے کی خوشگوار یادیں رکھتے ہیں۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ یہ ان کا ٹرین کا اولین سفر تھا۔ "میں نے پردے پر ٹرین دیکھی ہے مگر کبھی کسی میں سفر نہیں کیا تھا۔ میں دوسرے بچوں کو مشورہ دوں گا کہ وہ اس تجربے سے لطف اندوز ہوں"۔

پشاور سے تعلق رکھنے والی گھریلو خاتون معصومہ کلثوم میر ایک اور مطمئن مسافر ہیں۔ معصومہ نے کہا کہ انہوں نے ایک دوست سے ٹرین کے بارے میں سنا اور وہ اپنے بچوں کو اس پر لے گئیں۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "حکومت کو صوبے میں ایسی سرگرمیوں کو فروغ دینا چاہیے کیونکہ اب سیکورٹی کی صورتِ حال پہلے سے بہت بہتر ہے۔ ہمارے بچوں کے پاس بھی تفریح کے مواقع ہونے چاہیں"۔

ایک جدا تاریخ

ریلوے کے مطابق، جب پاکستان نے 1947 میں آزادی حاصل کی تو پاکستان ریلویز نے پشاور اور لنڈی کوتل، خیبر ایجنسی کے درمیان ہفتہ وار سفاری ٹرین کو چلانا شروع کیا۔ یہ سروس بعد میں مالی نقصان کی وجہ سے بند ہو گئی۔ مگر 1990 کی دہائی میں ایک نجی کمپنی نے پاکستان ریلویز کے تعاون سے خیبر سفاری ٹرین چلانی شروع کی۔

ٹی سی کے پی کے ایک اور ترجمان سید خان نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ جب ریلوے نے سفاری ٹرین کو دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا تو یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ لنڈی کوتل تک کا ٹریک جو کہ 2006 کے سیلاب میں بہہ گیا تھا، کو دوبارہ بنانا فائدہ مند نہیں ہے اور خیبر ایجنسی میں سیکورٹی کی صورت حال بھی مناسب نہیں تھی۔

اس کے نتیجہ میں، اب ٹرین لنڈی کوتل کی بجائے اٹک، پنجاب تک جاتی ہے۔

خان نے اس بات کا اضافہ کرتے ہوئے کہ یہ خاندانوں کے لیے مناسب اور محفوظ ہے، کہا کہ "لوگ مطالبہ کر رہے تھے کہ سفاری ٹرین کو دوبارہ سے چلایا جائے"۔

علی سید نے کہا کہ ٹی سی کے پی جلد ہی لنڈی کوتل تک سفاری ٹرین کو دوبارہ متعارف کروانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے کیونکہ گزشتہ دو سالوں کے دوران سیکورٹی میں ڈرامائی بہتری آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسی ٹرین تفریح فراہم کرے گی اور معقول منافع دے گی۔

اگر یہ خواب پورا ہو گیا تو سیاحوں کو اٹک اور لنڈی کوتل تک ٹرین کا انتخاب حاصل ہو جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ "وہ ایک ہی ہفتے میں اٹک اور لنڈی کوتل جا سکتے ہیں"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 1

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

لنڈی کوتل کے لئے سفاری دوبارہ شروع ہوسکتی ہے اور سروس اٹک خورد سے شروع ہو سکتی ہے۔

جواب