نوجوان

نوجوانوں کی پاکستانی تنظیم امن کا پیغام پھیلا رہی ہے

عدیل سید

یوتھ انٹی ٹیررازم آرگنائزیشن (وائے اے ٹی او) کے چیرمین محمد آصف 22 فروری کو پشاور میں بنیادپرستی کے خطروں اور ترقی و خوشحالی کے لیے امن کی اہمیت کے بارے میں ہونے والی ایک کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں۔ ]عدیل سید[

یوتھ انٹی ٹیررازم آرگنائزیشن (وائے اے ٹی او) کے چیرمین محمد آصف 22 فروری کو پشاور میں بنیادپرستی کے خطروں اور ترقی و خوشحالی کے لیے امن کی اہمیت کے بارے میں ہونے والی ایک کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں۔ ]عدیل سید[

پشاور -- خیبرپختونخواہ میں ایک تیزی سے بڑھتا ہوا گروپ "امن کے سفیر" بن رہا ہے جس کی حوصلہ افزائی یوتھ انٹی ٹیررازم آرگنائزیشن (وائے اے ٹی او) نے کی ہے تاکہ مذہبی انتہاپسندی اور تشدد سے جنگ کی جا سکے۔

وائے اے ٹی او کے چیرمین محمد آصف نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "موجودہ حالات میں جب ہم دہشت گردوں کو بے گناہ ہم وطنوں کو جن میں مرد، عورتیں اور یہاں تک کہ بچے بھی شامل ہیں، بے رحمی سے قتل کرتا ہوا دیکھتے ہیں تو یہ ہر شہری کے لیے ضروری ہو جاتا ہے کہ وہ اس ظلم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور امن کے پیغام کی تبلیغ سے "امن کے سفیر" کے طور پر کام کریں"۔

انہوں نے کہا کہ "2010 میں اس تنظیم کو پاکستان میں عمومی طور پر اور کے پی میں خصوصی طور پر ہونے والے بم دھماکوں کے سلسلے کے بعد قائم کیا گیا تھا اور اس تنظیم نے سینکڑوں لوگوں کو امن کے سفیر کے طور پر کام کرنے پر راضی کیا ہے"۔

"ہمارے پاس ارکان کی بڑی تعداد ہے جو اپنے اپنے متعلقہ مقامی علاقوں میں لوگوں کو امن کی اہمیت اور انتہاپسندی اور تشدد سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں آگاہ کر رہے ہیں"۔

وائے اے ٹی او کے جنرل سیکریٹری سید عباس شاہ نے کہا کہ دہشت گردوں نے پاکستانی لوگوں کی زندگیوں اور املاک کو ناقابلِ بیان نقصان پہنچایا ہے اور شہریوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اس خطرے کا مقابلہ کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "جب وائے اے ٹی او کو بنایا گیا تھا تو اس کے چند ہی ارکان تھے۔ مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ، لوگ آتے رہے اور ہمارے ساتھ شامل ہوتے رہے اور ہماری تعداد سینکڑوں میں ہو گئی"۔

انہوں نے کہا کہ "عسکریت پسندوں کی طرف سے پاکستان کے لوگوں پر جو مظالم کیے گئے ہیں انہیں الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا"۔

عباس نے کہا کہ وائے اے ٹی او کا مقصد "برادریوں میں خصوصی طور پر نوجوانوں میں انسدادِ دہشت گردی کی سرگرمیوں کے بارے میں آگاہی کو بڑھانا ہے"۔

انہوں نے کہا کہ یہ بم دھماکوں میں بچ جانے والوں کی ضروریات کے بارنے میں آگاہی پیدا کرتی ہے تاکہ انہیں حکومت اور دوسری متعلقہ تنظیموں کی طرف سے مالی امداد حاصل کرنے میں مدد فراہم کر سکے۔

وائے اے ٹی او ایسے یتیم بچوں کو بھی مالی امداد فراہم کرتی ہے جن کے والدین دہشت گردانہ حملوں میں ہلاک ہو گئے ہیں اور انہیں مفت تعلیم مہیا کرتی ہے۔

'تمام شہریوں کو دہشت گردی کے خلاف کھڑے ہونا چاہیے'

وائے اے ٹی او کے وائس چیرمین میان فضل داد نے وائے اے ٹی او کی ورکشاپوں کو اپنے افسران کی جیبوں سے سرمایہ فراہم کرنے کی پالیسی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "یوتھ انٹی ٹیررازم آرگنائزیشن پچھلے سات سال سے اپنی مدد آپ کی بنیاد پر کام کر رہی ہے اور اس کا مشن مذہبی انتہاپسندی کی آگ کو بجھانا ہے"۔

پشاور میں 22 فروری کو حساسیت کی ایک ورکشاپ میں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے فضل داد نے کہا کہ تمام شہریوں، خصوصی طور پر نوجوانوں کے لیے یہ نہایت اہم ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف کھڑے ہوں اور انسانیت کو تباہی سے بچائیں۔

انہوں نے کہا کہ "ہمارا مشن امن کی بحالی ہے۔ اس مقدس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے ہم اپنا خون بہانے اور اپنی زندگیاں قربان کرنے کے لیے بھی تیار ہیں"۔

انہوں نے ورکشاپ کے شرکاء پر زور دیا کہ وہ اپنی متعلقہ برادریوں میں امن کے پیغام کو پھیلائیں اور دوسروں کو بتائیں کہ وہ سیکورٹی فورسز کے ساتھ تعاون کرنے اور متحد ہو کر کھڑے ہونے سے دہشت گردوں کے منصوبوں کو ناکام بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ "سیکورٹی فورسز اکیلے اس برائی سے نہیں لڑ سکتی ہیں۔ لوگوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا اور اس خطرے سے نجات حاصل کرنے کے لیے ان کی مدد کرنی ہو گی"۔

وائے اے ٹی او کے چیرمین آصف نے کہا کہ "امن کے سفیروں کو بہت زیادہ مشکلات کا سامنا ہے اور انہیں امن پھیلانے اور بنیادپرستی سے جنگ کرنے کے لیے قتل کی دھمکیاں تک ملتی ہیں"۔

آصف نے کہا کہ انہیں باقاعدگی سے دھمکی آمیز فون کالز وصول ہوتی ہیں۔

سات فروری کو نامعلوم حملہ آوروں نے آصف کے دس سالہ بیٹے پر بھی حملہ کیا اور اس کے سر پر شیشے کو توڑا۔ بچے کو بہت سے ٹانکے لگے۔

آصف نے کہا کہ تین سال پہلے، وائے اے ٹی او کے ایک اور سرگرم کارکن کے بیٹے کو اغوا کر کے قتل کر دیا گیا تھا۔ پولیس نے اس کیس میں دو گرفتاریاں کیں اور ایک شخص کو عمر قید کی سزا ہوئی جب کہ دوسرے پر ابھی بھی مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔

امن کے سرگرم کارکنوں کا اظہارِ خیال

کالج کے ایک طالب علم پرویز خان جنہوں نے 22 فروری کو وائے اے ٹی او کی حساسیت ورکشاپ میں شرکت کی کہا کہ "ہمارے معاشرے میں امن پھیلانے کا کام بہت مشکل ہے کیونکہ ہمارا معاشرہ دہشت گردی کی جکڑ میں ہے اور دشمن چھپا ہوا ہے"۔

پرویز نے کہا کہ انہوں نے وائے اے ٹی او کا رکن بننے کا فیصلہ کیا "کیونکہ میں اپنے ملک اور علاقے میں امن چاہتا ہوں"۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "ہم امن کے بغیر اہم پیش رفت نہیں کر سکتے اور اگر اس کوشش میں میری کسی مدد کی ضرورت ہے تو میں اس میں مکمل طور پر شرکت کروں گا"۔

پرویز نے کہا کہ اس نے وائے اے ٹی او سے کہا ہے کہ وہ اگلا حساسیت سیشن اس کے علاقے مومن ٹاون، پشاور میں منعقد کریں تاکہ وہ امن کے پیغام کو اپنے دوستوں اور رشتہ داروں تک پہنچا سکے۔

کالج کے طالب علم، بشارت علی جو کہ اپنی عمر کے بیسویں سالوں میں ہیں، اور جنہوں نے وائے اے ٹی او کی آگاہی ورکشاپ میں پہلی بار شرکت کی، امن کا سفیر بننے کے لیے اپنے عزم کا اظہار کیا۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "میں وائے اے ٹی او کے مشن سے متاثر ہوا ہوں کیونکہ بدامنی وہ سب سے بڑا مسئلہ ہے جس کا ہمیں اس وقت سامنا ہے۔ اس سے نہ صرف ہماری ترقی متاثر ہوتی ہے بلکہ ہماری زندگیوں کو بھی خطرہ ہے"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 3

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

یوتھ اینٹی ٹیررازم آرگنائزیشن کی جانب سے آپ کا آغاز فی الحقیقت اچھا ہے۔

جواب

یہ زبردست ہے

جواب

فروغِ امن اور دہشتگردی کے خلاف لڑائی میں ہماری کاوشوں کو سراہنے کے لیے آپ کا بہت شکریہ جناب۔ اللہ کے فضل و کرم سے اب میں اس تنظیم کا ایک فعال رکن ہوں اور انشااللہ ہم مل کر ملک کے ساتھ ساتھ دنیا میں بھی امن لائیں گے۔ ہمیں آپ جیسے بھائیوں کی مدد درکار ہے۔

جواب