سلامتی

عسکری رہنماؤں کی پاک فوج کی پیشہ ورانہ خصوصیات کی تعریف

محمّد شکیل

جنوری میں پاک فوج کے جوان شمالی وزیرستان میں آپریشن ضربِ عضب میں شریک ہیں۔ [بشکریہ آئی ایس پی آر]

جنوری میں پاک فوج کے جوان شمالی وزیرستان میں آپریشن ضربِ عضب میں شریک ہیں۔ [بشکریہ آئی ایس پی آر]

پشاور — عسکری رہنماؤں کا کہنا ہے کہ خواہ عسکری آپریشنز میں دہشتگردی کا مقابلہ ہو یا دنیا بھر میں امن فوج میں خدمات انجام دینا، پاک فوج مستعد اور پیشہ ور ہے۔

چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے 23 جنوری کو ملتان چھاؤنی میں افواج کا دورہ کرتے ہوئے کہا، ”ہمارے انسدادِ دہشتگردی کے تجربہ نے ہمیں جنگ کے لیے آزمودہ کار بنا دیا ہے، جو کہ ہماری آپریشنل تیاری میں ایک گراں قدر اضافہ ہے۔“

انہوں نے ”روایتی جنگ کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے خود کو مکمل تربیت یافتہ اور مستعد رکھنے“ پر اور وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقہ جات اور خیبر پختونخوا میں انسدادِ دہشتگردی کے جاری آپریشن میں افواج کی شمولیت پر ان کی پذیرائی کی۔

باجوہ نے کہا، ”مجھے ایک شجاع اور انتہائی پیشہ ور فوج کا چیف آف آرمی سٹاف ہونے پر فخر ہے۔“

پاکستانی امن فوج

پشاور سے تعلق رکھنے والے ایک سیکیورٹی تجزیہ اور کالم نگار کار کرنل (ریٹائرڈ) جی۔ بی۔ شاہ بخاری نے کہا، ”پاک فوج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور مہارت کو اس پرشکوہ کارکردگی میں تلاش کیا جا سکتا ہے جس کا مظاہرہ انہوں نے گزشتہ جنگوں اور ضرورت کے وقت کیا۔“

انہوں نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پیشہ ورانہ صلاحیت کے ان اعلی معیاروں اور احساسِ ذمہ داری نے پاک فوج کے لیے اقوامِ متحدہ کی امن فوج میں پروقار مقام حاصل کیا۔

پاکستان کی اقوامِ متحدہ کے امن مشنز میں شمولیت کی ایک طویل تاریخ ہے اور یہ مستقل طور پر چوٹی کے افواج فراہم کرنے والے ممالک میں سے ایک رہا ہے۔

انٹرسروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) نے جون میں خبر دی کہ 1960 سے اب تک پاکستان نے 23 ممالک پر محیط 41 مشنز میں 160,000 سے زائد فوجی فراہم کیے ہیں۔ ان مشنز میں خدمات سرانجام دیتے ہوئے 23 افسروں سمیت 145 پاکستانی فوجیوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔

سرکاری شمار کے مطابق، اس وقت 6,774 پاکستانی فوجی، 103 پاکستانی عسکری ماہرین اور 279 پاکستانی پولیس اہلکار اقوامِ متحدہ کی قیامِ امن کی چھتری تلے خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔

بخاری نے کہا، ”قیامِ امن مشنز میں پاک فوج کا کردار [۔۔۔] قوم کے لیے ایک وجہِ فخر ہے اور [۔۔۔] اس کی تعظیم کی جاتی ہے۔“

دہشتگردی کے خلاف فتوحات

پشاور سے تعلق رکھنے والے ایک سیکیورٹی تجزیہ کار برگیڈیئر (ریٹائرڈ) محمود شاہ نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، ”دہشتگردی کے خلاف پاک فوج کی فتوحات نے نہ صرف قوم میں اعتماد پیدا کیا ہے [۔۔۔] بلکہ اس نے بین الاقوامی توجہ اور دنیا بھر میں پذیرائی بھی حاصل کی ہے۔“

مثال کے طور پر 9 جنوری کو باجوہ کے ہمراہ میرانشاہ، شمالی وزیرستان کا دورہ کرنے والے، افغانستان میں ریزولٹ سپورٹ مشن کے کمانڈر، امریکی جنرل جان ڈبلیو نکلسن نے افواج کی بہت تعریف کی۔

آئی ایس پی آر کے ایک بیان کے مطابق نکلسن نے جاری آپریشن ضربِ عضب سمیت پاک فوج کے انسدادِ دہشتگردی کے کامیاب آپریشنز کی پذیرائی کی۔

شاہ نے کہا کہ افواج کو تحریک ملنے کے متعدد ذرائع میں کمانڈروں کی قائدانہ صلاحیتیں شامل ہیں۔

انہوں نے کہا، ”یہ امر نوشتہ دیوار ہے کہ فوج کے اعلیٰ عہدیدار [عید کی] خوشیاں منانے کے دوران اپنے فوجیوں کے ساتھ رہنے کو ترجیح دیتے ہیں، جو کہ ان کی پیشہ ورانہ خصوصیات کے معیاروں اور ان کی ترجیحات کی عکاسی کرتا ہے۔“

قبائل کی جانب سے فوج کی حمایت

تحصیل جمرود، خیبر ایجنسی میں پریکٹس کرنے والے ایک طبّی ڈاکٹر، ضمیر شاہ نے نے کہا کہ کئی برسوں تک شدت پسندی اور اس کی متعدد توضیحات کا مشاہدہ کر لینے کے بعد اکثر قبائلی مستقبل میں اپنی بقا سے متعلق شبہات کا شکار تھے۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، ”پرامن اور حبّ الوطن قبائلیوں نے مہیب خطرات کا سامنا کیا، جبکہ چند نے تاوان کے لیے دن دیہاڑے اپنے اہلِ خانہ کے اغوا اور یرغمال بنائے جانے کا مشاہدہ کیا، جس کی وجہ سے وہ مجبور ہوئے کہ اپنے گھروں کو چھوڑ کر محفوظ مقامات پر چلے جائیں۔“

انہوں نے کہا، ”پرتشدد اور دہشتگردی کے سانحات کا مشاہدہ کرنے کے بعد میرے مریضوں میں سے پچاس فیصد نفسیاتی مجروحیّت سے دوچار تھے۔“

انہوں نے کہا، ”اب پاک فوج کے انسداد دہشت گردی کے آپریشن کےمرہونِ منّت صورتِ حال بہتر ہو گئی ہے۔“

شاہ نے کہا، ”ہمارے علاقوں میں ہم قبائلی شدت پسندی کا خاتمہ اور قانون کی عملداری پیدا کرنے والے نفاذِ قانون کے اداروں کی فتوحات سے براہِ راست مستفید ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز کے 'صفائی کے آپریشنز' کے بعد لاشورا، چپری، جبّہ اور شاہکاس سمیت جمرود کے عسکریت پسندی سے متاثرہ زیادہ ترعلاقے، جو درحقیقت نوگو ایریاز تھے، ترقی کرنے لگے ہیں۔

انہوں نے کہا، ”ان علاقوں میں معمول کی سرگرمیاں شروع ہو گئی ہیں اور لوگ خوف اور غیر یقینی کے سکتہ سے باہر نکل آئے ہیں۔“

انہوں نے کہا، ”یہ سب کچھ جو حاصل ہوا، سیکیورٹی فورسز کی قربانیوں اور بے مثال عزم کا نتجہ ہیں، جنہوں نے انتہائی پیشہ ورانہ طور پر مصمم ارادہ کے ساتھ یہ خونریز لڑائی لڑی۔“

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 6

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان آرمی بہترین میں سے بہتر ہے۔ امید، بہادری اور ایمان اس کے بنیادی اصول ہیں۔ اللہ تمام حاضر نوکری، سابق آرمی اہلکاروں اور نیم فوجی فورسز اور ان کے محترم خاندانوں پر رحمت فرمائے خصوصاً وہ جنہوں نے اپنی زندگیاں مادر وطن کے تحفظ اور سلامتی کے لئے قربان کر دیں۔ پاکستان آرمی کے بغیر امن اور پاکستان کا وجود ایک بھیانک خواب ہے۔ آئی ایس آئی زندہ باد، پاک آرمی پائندہ باد۔

جواب

ہمارے ملک کا فوج بہت زیادہ بہادر یے اور میی اپنا فوج سے بہت پیار کرتا ہو اور انشاءاللہ میی بھی فوجی بنگاہ اور میرے طرف سے تمام ارمی کو سلام

جواب

مجھے پسند ہے

جواب

مجھے پاک فوج سے پیار ہے. مجھے تم سے پیار ہے جوانو تم بہت اچھے ہو. کیا تمھہں معلوم ہے کہ پاک فوج دنیا کی بہترین. فوج ہے؟ دنیا.کے تمام ممالک کہتے ہیں کہ پاک فوج دنیا کی اچھی فوج ہے. مجھے تم سے بہت محبت ہے.

جواب

دشت گیری اسلام میں نہیں ہیں کسی انسان کو بے گناہ مارنہ اسلام میں نہیں Fishing in the wilderness is not a man without sin in Islam marnh

جواب

بہت اچھی خبر ہے

جواب