دہشتگردی

حکام کے مطابق داعش پاکستان کے لیے خطرہ نہیں

آمنہ ناصر جمال

پاکستان کی بارڈر سیکورٹی فورسز 19 نومبر 2016 کو پشاور میں فوجی مشقوں میں حصہ لے رہی ہیں۔ ]اے مجید/ اے ایف پی[

پاکستان کی بارڈر سیکورٹی فورسز 19 نومبر 2016 کو پشاور میں فوجی مشقوں میں حصہ لے رہی ہیں۔ ]اے مجید/ اے ایف پی[

کراچی - پاکستانی حکام اس بات کو دوہرا رہے ہیں کہ "دولت اسلامیہ عراق و شام" (داعش) کی پاکستان میں کوئی موجودگی نہیں ہے۔

پاکستان کے وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے 21 دسمبر کو سرائیوو میں بوسنیا ہرزیگوینا کی وزراء کونسل کے چیرمین ڈنیس زیوازوک کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں کہا کہ "پاکستان کی سرزمین پر دہشت گرد گروہ داعش موجود نہیں ہے"۔

نوازشریف نے کہا کہ پاکستانی افواج دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن اقدامات کر رہی ہیں اور انہوں نے ایسی بہت سی پناہ گاہوں کو تباہ کر دیا ہے جو ماضی میں القاعدہ اور طالبان کے استعمال میں تھیں۔

جنگ ختم نہیں ہوئی

وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان نے حال ہی میں ملک بھر میں دہشت گردی میں بہت زیادہ کمی دیکھی ہے جس کا سہرا انہوں نے آپریشن ضربِ عضب کے سر باندھا ہے جو کہ جون 2014 میں فوج کی طرف سے انسدادِ دہشت گردی کے لیے شمالی وزیرستان میں شروع کی جانے والی مہم ہے.

سندھ رینجرز اکتوبر کو کراچی میں گرفتار شدہ عسکریت پسندوں اور ان کے ہتھیاروں کو دکھا رہے ہیں۔ ]بہ شکریہ آمنہ ناصر جمال[

سندھ رینجرز اکتوبر کو کراچی میں گرفتار شدہ عسکریت پسندوں اور ان کے ہتھیاروں کو دکھا رہے ہیں۔ ]بہ شکریہ آمنہ ناصر جمال[

انہوں نے اکیس دسمبر کو لنڈی کوتل، خیبر ایجنسی میں کہا کہ "اس وقت، پاکستان میں دہشت گردی کا کوئی نیٹ ورک موجود نہیں ہے"۔

انہوں نے کہا کہ "مقامی عسکریت پسند تنظیمیں دہشت گردی کی سرگرمیوں کے لیے داعش کا نام استعمال کرتی ہیں"۔

انہوں نے کہا کہ "لوگوں کو اس بات کا علم ہونا چاہیے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔ ہم عسکریت پسندی اور عسکریت پسندوں سے جنگ کا عہد رکھتے ہیں"۔

قوموں کے درمیان شہریوں کے لیے دہشت گردی کے خطرے کو کم کرنے میں تعاون بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ یہ بات کراچی کی ملیر کنٹونمنٹ کے کمانڈنگ جنرل افسر میجر جنرل شہزاد نعیم نے کہی۔

انہوں نے کہا کہ "دہشت گردی کے خلاف جنگ کو اس کے مقامی نتیجہ تک لے جانا بہت ضروری ہے"۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہوں گے۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "پاکستان حالیہ تاریخ کا وہ واحد ملک ہے جس نے بہت سی دہشت گردانہ تنظیموں سے جنگ کی ہے اور انہیں شکست دینے کے بعد ایک مضبوط ملک کے طور پر سامنے آیا ہے"۔

انہوں نے کہا کہ "پاکستان کی فوج ہر قسم کے خطرات کا جواب دینے کی اہلیت رکھتی ہے"۔

ڈیفنس ایکسپورٹ پرموشن آرگنائزیشن جو کہ پاکستانی کی دفاعی مصنوعات اور خدمات کی برآمد کو باسہولت بنانے والی سرکاری ایجنسی ہے، کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آغا مسعود اکرم نے کہا کہ "دہشت گردی کا خطرہ مسلسل ابھرتا رہتا ہے کیونکہ دہشت گرد گروہ نئے اور مختلف طریقوں سے حملے کرتے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ہلاک کر سکیں"۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "چیلنج ہمیشہ موجود رہتے ہیں اور خطرات ہمیشہ بڑھتے رہتے ہیں اور معیاری انٹیلیجنس کی ضرورت اب ہمیشہ سے زیادہ ہے"۔

انہوں نے کہا کہ "بہرحال پاکستانی فورسز عسکریت پسندوں سے جنگ کی مکمل اہلیت رکھتی ہیں"۔

مبصرین اس دعوی کی حمایت کرتے ہیں

پاکستانی مبصرین نے اس دعوی کی حمایت کی ہے کہ داعش پاکستان کے لیے خطرہ نہیں ہے۔

دفاعی تجزیہ نگار اور اسلام آباد سے تعلق رکھنے والی لکھاری، عائشہ صدیقہ نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "پاکستان کو داعش سے کوئی نظر آنے والا خطرہ درپیش نہیں ہے"۔

انہوں نے کہا کہ داعش کو ابھی تک پاکستان میں زیادہ کامیابی نہیں ملی ہے کیونکہ "تمام عسکریت پسند گروہوں میں فرقہ ورانہ اختلافات موجود ہیں"۔

انہوں نے کہا کہ داعش زیادہ تر طالبان کے مایوس شدہ ارکان کے لیے پرکشش ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان داعش کے لیے بھرتی کی زیادہ زرخیر زمین ہے کیونکہ "وہاں پر غربت اور بے روزگاری بہت زیادہ عام ہے"۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حکومت نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے بہت سے اقدامات اٹھائے ہیں کہ "داعش کی ذہنیت پاکستان کے استحکام کو متاثر نہ کر سکے"۔

انہوں نے تجویز پیش کی کہ ان میں "حکومت کو انتہاپسندی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں لوگوں کی حمایت کو حاصل کرنے کے لیے گورنس کو بہتر بنانے اور سماجی انصاف کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 2

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

pakistan m meri pak army rengra,s or securety k tamam idaron ka behtreen net work or jidojihd n y sabit krdia k pakistan islam ka qila h....or yahan pr dehshatgrdi ki koi gunjaish nhi....pak army ka azam pur sakon islami falahi riasat pakistan ka tashkhus qaim rahe hamesha....

جواب

فتح کے غیر حقیقی طور پر رجائیت پسندانہ اور پیش ازوقت دعوے۔ آئی ایس آئی ایل پاکستان میں بالکل موجود ہے۔ انہوں نے کوئٹہ میں خودکش حملے کیے اور اپنے نظامِ خبر رسانی عمق کے ذریعے یو ٹیوب پر خودکش حملہ آوروں کی ویڈیوز پوسٹ کیں۔ ہمیں تردید کی اس کیفیت سے باہر نکل کر آئی ایس/کے سے مقابلہ کا آغاز کرنا ہوگا۔

جواب