جرم و انصاف

پنجاب پولیس مجرموں اور عسکریت پسندوں پر کڑی نظر رکھ رہی ہے

از آمنہ ناصر جمال

وزیرِ اعلیٰ پنجاب شہباز شریف (چبوترے پر) 11 اکتوبر کو لاہور میں ایک جدید ترین یکجا کمانڈ، کنٹرول اور مواصلات مرکز کا افتتاح کرتے ہوئے۔ [آمنہ ناصر جمال]

وزیرِ اعلیٰ پنجاب شہباز شریف (چبوترے پر) 11 اکتوبر کو لاہور میں ایک جدید ترین یکجا کمانڈ، کنٹرول اور مواصلات مرکز کا افتتاح کرتے ہوئے۔ [آمنہ ناصر جمال]

لاہور -- پنجاب پولیس ایک جدید ترین پولیس یکجا کمانڈ، کنٹرول اور مواصلات مرکز (آئی سی 3) کے اطلاق کے ساتھ دہشت گردی اور جرائم کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔

نظام کے پہلے مرحلے میں پورے لاہور کی تمام مرکزی شاہراہوں، مارکیٹوں اور زیادہ پُررونق دیگر مقامات پر 3،000 سے زائد کلوزڈ سرکٹ ٹیلی وژن کیمروں (سی سی ٹی وی) کی تنصیب دیکھنے میں آئی ہے۔

اخباری اطلاعات کے مطابق، آخر کار، شہر کے تمام حساس مقامات پر نصب کردہ سی سی ٹی وی کیمروں کو قربان لائنز، لاہور میں محکمۂ پنجاب سیف سٹی ہیڈکوارٹرز میں آئی سی 3 کے ساتھ براہِ راست منسلک کر دیا جائے گا۔

توقع ہے کہ یہ منصوبہ مئی 2017 میں 12 بلین روپے (114.5 ملین ڈالر) کی لاگت سے پایۂ تکمیل کو پہنچے گا۔

وزیرِ اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے 11 اکتوبر کو لاہور میں آئی سی 3 کی افتتاحی تقریب میں کہا، "دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف نیشنل ایکشن پلان [این اے پی] کے تحت بروقت اور مؤثر اقدامات اٹھائے گئے ہیں اور حوصلہ افزاء نتائج دیکھنے کو مل رہے ہیں۔"

پاکستانی حکومت نے دسمبر 2014 میں پشاور میں 140 سے زائد بچوں اور اساتذہ کے دہشت گردوں کے ہاتھوں قتلِ عام کے فوری بعد انسدادِ دہشت گردی این اے پی کا آغاز کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ منصوبے کے تحت، لاہور کے تمام پولیس اسٹیشنوں کو مرکز کے ساتھ یکجا کر دیا جائے گا، جو کہ مجرم اور بدمعاش عناصر پر کڑی نظر رکھنے میں پولیس کی مدد کرے گا۔

شہباز نے کہا، "اس مرکز کے نتیجے میں ناصرف امن و امان کی صورتحال میں نمایاں تبدیلیاں آئیں گی بلکہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے ذریعے گلیوں اور بازاروں کی نگرانی بھی ہو گی۔"

انہوں نے کہا کہ ایسے نظام لندن اور استنبول جیسے عالمی دارالحکومتوں میں کامیاب ثابت ہوئے ہیں۔

شہباز نے کہا، "شروع میں، آئی سی 3 کے ساتھ براہِ راست لنک کے ساتھ شہر میں 3،000 سے زائد جدید ڈیجیٹل کیمرے نصب کیے گئے تھے۔ مرکز مکمل طور پر آزاد اور خودمختار ہے اور ایک منظم اور سائنسی طریقے پر چلایا جاتا ہے۔"

شہباز نے کہا، "مارکیٹوں، بازاروں اور دکانوں پر پہلے ہی کیمرے نصب کیے جا چکے ہیں اور فوری کارروائی کے ذریعے جرم پر قابو پانے کے لیے کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کی صورت میں [پولیس کو] موقع واردات پر پہنچنے کے قابل بنانے کے لیے انہیں مرکز کے ساتھ منسلک کر دیا جائے گا۔"

محرم کے دوران کامیابی

نظام کا افتتاح اور کام کا آغاز عاشورہ کے پہلے روز ہوا تھا اور پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ (پی آئی ٹی بی) نے پنجاب کے 11 اضلاع میں تمام سرگرمیوں بشمول مجالس اور جلوسوں کی نگرانی کرنے کے لیے آئی سی 3 میں اپنے بہترین ملازمین تعینات کیے تھے۔

پی آئی ٹی بی کے چیئرمین عمر سیف نے کہا کہ آئی سی 3 جرم کے خلاف لڑنے اور شہریوں کی حفاظت کرنے میں پنجاب پولیس کی مدد کرے گا۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "یہ حکومتِ پنجاب کی پنجاب میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے اپنے بیان کردہ مقصد کے حصول میں اس کی مدد کرے گا۔"

انہوں نے کہا کہ محرم کے دوران، پولیس نے مستعدی سے 245 سے زائد کمیروں سے براہِ راست فیڈ کی نگرانی کی اور صوبائی وزیرِ قانون، چیف سیکریٹری، سیکریٹری داخلہ اور انسپکٹر جنرل آف پولیس کو اچھی طرح باخبر رکھا۔

انہوں نے کہا، "یہ اقدام جرائم پر قابو پانے میں انتہائی زیادہ اہمیت کا حامل ہے، اور یہ منصوبہ ایک مرحلہ وار پروگرام کے تحت راولپنڈی، ملتان، گوجرانوالہ اور فیصل آباد میں بھی شروع ہو گا۔"

پی آئی ٹی بی کے مطابق، آئی سی 3 پروگرام کا مقصد جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے پنجاب پولیس کی استعدادِکار کو بہتر بنانا ہے جو پولیس کو عملی روایات اور کام کے تصورات میں جدت لانے کے قابل بنائے گا۔

سیف نے کہا، "زیادہ استعدادِ کار کی طرف پیش رفت کرتے ہوئے، آئی سی 3 کے مقاصد میں سے ایک مقصد ایک زیادہ منظم ٹیم کے طور پر کام کرنے کے لیے پنجاب پولیس کے کئی عناصر کو اکٹھا کرنا ہے۔"

جرم کے خلاف جنگ میں 'ہر سیکنڈ قیمتی ہے'

پی آئی ٹی بی کے ڈائریکٹر ساجد لطیف نے کہا، "وقت انتہائی اہم ہے اور ہر سیکنڈ قیمتی ہے۔ مواصلاتی مرکز کے عملے کی جانب سے جوابی کارروائی کرنے والے یونٹوں کو فوری طور پر بھجوانے کی فوری کارروائی ایک زندگی اور موت کا مسئلہ ہو سکتا ہے۔"

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "کمانڈر اینڈ کنٹرول مرکز میں اطلاعات کا نظام واقعات کے حل کی ترتیب کے ذریعے عملے کی رہنمائی کر سکتا ہے اور مطلوبہ کارروائیوں کی تعداد کو کم سے کم کر سکتا ہے۔"

پنجاب کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) پولیس آپریشنز حیدر اشرف نے کہا کہ پنجاب میں قانون کے نفاذ کو شہریوں کے خلاف سلامتی کے متوقع اور غیرمتوقع دونوں خطرات سے نمٹنے کی زیادہ سے زیادہ ضرورت درپیش ہے۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ آئی سی 3 کو متعارف کروانا پولیس کے بنیادی کردار کو تبدیل نہیں کرے گا، بلکہ وہ نتیجتاً زیادہ استعدادِ کار دیکھنے کی توقع رکھتے ہیں۔

اشرف نے کہا، "پنجاب آئی سی 3 کے قیام کے ذریعے، یہ سوچا گیا ہے کہ اندازاً 20 فیصد جرائم جیسے کہ ڈکیتیاں اور سرکاری اور نجی املاک کی تباہی، گاڑیوں سے متعلقہ 28 سے 30 فیصد جرائم، اور املاک کے خلاف 15 سے 20 فیصد جرائم جیسے کہ گھر میں چوری، ڈکیتی اور سڑکوں پر ہونے والے جرائم کا فعال ہونے کے پہلے پانچ برسوں میں خاتمہ ہو جائے گا۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500