سلامتی

پنجاب میں تلاشی کی مہم نے اہداف حاصل کر لیے

آمنہ ناصر جمال

پنجاب کے حکام بیس ستمبر کو لاہور میں بازیاب کیے جانے والے ہتھیاروں اور زیرِحراست مبینہ عسکریت پسندوں کو پیش کر رہے ہیں۔ ]آمنہ ناصر جمال[

پنجاب کے حکام بیس ستمبر کو لاہور میں بازیاب کیے جانے والے ہتھیاروں اور زیرِحراست مبینہ عسکریت پسندوں کو پیش کر رہے ہیں۔ ]آمنہ ناصر جمال[

لاہور - حکام کا کہنا ہے کہ پنجاب پولیس کے انسدادِ دہشت گردی کے شعبہ (سی ٹی ڈی) نے "دولتِ اسلامیہ عراق و شام" کے چار مبینہ عسکریت پسندوں کو گرفتار کر لیا ہے جو لاہور میں حکومتی اہداف پر حملے کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔

پنجاب سی ٹی ڈی کے سینئر سپریٹنڈنٹ پولیس ریاض، جنہوں نے صرف ایک نام استعمال کرنے کو کہا ہے، پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "سولہ ستمبر کو ایک چھاپے میں، سی ٹی ڈی نے عبدل عالم، محمد حفیظ الرحمان، نثار احمد اور تصور امین کو گرفتار کیا اور ان کے قبضے سے 1.6 کلوگرام دھماکہ خیز مواد، 80 سیفٹی فیوز اور چار غیر الیکٹرک ڈیٹونیٹر دریافت کیے"۔

انہوں نے کہا کہ "سیکورٹی اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں نے مل کر یہ چھاپے مارے اور گرفتار ہونے والے دہشت گردوں کو مزید تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے"۔ انہوں نے سیکورٹی کے خدشات کے باعث اس مقام کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کیا۔

انہوں نے کہا کہ داعش کا لاہور کے علاقے علامہ اقبال ٹاون میں یا رسول اللہ پارک، مون مارکیٹ کے قریب ایک خفیہ ٹھکانہ تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ گروہ بڑے پیمانے پر حملے کر کے حکومتی اہلکاروں کو ہلاک کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ "سی ٹی ڈی لاہور اور قانون نافذ کرنے والی دوسری ایجنسیوں نے مشترکہ طور پر معلومات حاصل کی ہیں کہ داعش سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد لاہور میں سرکاری تنصیبات پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے"۔

یہ چھاپہ چیف آف آرمی اسٹاف راحیل شریف کے حکم نے نتیجہ میں مارا گیا جنہوں نے آٹھ اگست کو انٹیلی جنس ایجنسیوں کو پاکستان بھر میں دہشت گردوں کو نشانہ بنانے والی تلاشی کی خصوصی مہمات سر انجام دینے کا حکم دیا تھا۔ یہ حکم کوئٹہ کے سول ہسپتال پر حملے کے نتیجہ میں دیا گیا جہاں جماعت الاحرار کے خودکش بمبار نے ستر سے زیادہ افراد کو ہلاک کر دیا تھا جس سے بلوچستان کی قانونی برادی کا قتل عام ہو گیا۔

ریاض نے کہا کہ "یہ مہم انسداد دہشت گردی کے شعبہ اور ایلیٹ فورس کی طرف سے رینجرز کی مدد سے انجام دی جا رہی ہے۔ اگر ضرورت ہوئی تو پاکستانی فوج کی مدد بھی حاصل کی جا سکتی ہے"۔

سی ٹی ڈی نے کہا کہ تلاشی کی مہم پنجاب کے حساس ترین علاقوں جیسے کہ میانوالی، سرگودھا، چکوال، راولپنڈی، شیخوپورہ، ننکانہ صاحب، اوکاڑہ، فیصل آباد، راجن پور-روجھان، ڈیرہ غازی خان، رحیم یار خان، مظفر آباد، لیاری، بہاولپور، ملتان اور لودھراں پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔

پنجاب کی تلاشی کی مہمات کے دوران ہزاروں گرفتار

پنجاب کے انسپکٹر جنرل پولیس مشتاق احمد سکھیرا نے کہا کہ پولیس نے صوبے کے تمام اضلاع میں تلاشی کی مہمات شروع کر دی ہیں اور انٹیلیجنس کی ایجنسیاں مبینہ دہشت گردوں اور مجرموں کی موجودگی کے بارے میں پولیس کے ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات کو استعمال کر رہی ہیں۔

رینجرز کے انسداد دہشت گردی کے ونگ نے سی ٹی ڈی کے ساتھ مل کر پنجاب میں مشترکہ چھاپے مارے ہیں تاکہ انٹیلیجنس کی بنیاد پر دہشت گردوں کے خلاف مہم سر انجام دی جا سکے اور صوبے کو سلیپر سیلوں اور دہشت گردی کے مشہور سہولت کاروں سے پاک کیا جا سکے۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "پولیس، انٹیلیجنس ایجنسیاں اور رینجرز گزشتہ دو سال سے پنجاب میں تلاشی کی مہمات سر انجام دینے میں ملوث ہیں مگر کوئٹہ اور پشاور میں دہشت گردوں کے حملوں کے بعد، تلاشی کی مہمات میں تیزی آ گئی ہے"۔

پنجاب پولیس کے مطابق، تلاشی کی مہمات میں 57,000 پولیس افسران حصہ لے رہے ہیں اور تمام افسران نے عید کی تعطیلات کے دوران بھی کام کیا ہے۔

پولیس حکام کی رپورٹ کے مطابق، عید کے دوران، پنجاب پولیس نے تلاشی کی 1,245 مہمات انجام دیں اور 1,369 ملزمان اور 288 اشتہاریوں کو گرفتار کیا، 305 ہتھیار قبضے میں لیے اور جاری مقدمات کے سلسلے میں27,658 افراد سے سول جواب کیے اور 659 نئے مقدمات درج کیے۔

زیادہ تر گرفتاریاں فیصل آباد، قصور، لاہور، چنیوٹ، بھکر، ننکانہ صاحب اور حافظ آباد میں ہوئیں۔

سکھیرا نے کہا کہ "پنجاب پولیس صوبے میں امن بحال کر دے گی اور اپنے شہریوں کو انصاف فراہم کرنے کے لیے اقدامات کرے گی"۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس حیدر اشرف نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "مہمات کو حساس تنصیبات، سرکاری عمارتوں، ریلوے اسٹیشنوں، بازاروں، مسجدوں، امام بارگاہوں اور بس اسٹینڈز کے قریب شروع کیا گیا ہے"۔

انہوں نے کہا کہ "پولیس اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں نے تلاشی کی مہمات کے دوران بہت سے ملزمان کو گرفتار کیا ہے اور ہتھیاروں اور منشیات کی بڑی مقدار کو ان کے قبضے سے برآمد کیا ہے"۔

اشرف نے پنجاب پولیس کی رپورٹوں کے حوالے سے کہا کہ فیصل آباد پولیس نے 98 ملزمان اور تین اشتہاریوں کو تلاشی کی 46 مہمات کے دوران گرفتار کیا ہے جو کہ اضلاع کے مختلف حصوں میں انجام دی گئیں۔

لاہور میں پولیس نے 2,120 افراد سے پوچھ گچھ کی اور تلاشی کی اٹھائیس مہمات کے دوران اکتیس ملزمان کو گرفتار کیا۔ ننکانہ صاحب میں پولیس نے تلاشی کی پندرہ مہمات سرانجام دیں جن میں 421 ملزمان سے پوچھ گچھ کی گئی اور سولہ ملزمان اور دو اشتہاریوں کو گرفتار کیا گیا۔ پانچ ہتھیار اور 261 گولیاں قبضے میں لی گئیں۔

قصور میں پولیس نے 33 مہمات میں، 1,110 افراد سے پوچھ گچھ کی، اکانوے ملزمان اور دو اشتہاریوں کو گرفتار اور178 ہتھیار اور 33 گولیاں قبضے میں کیں۔ گجرانوالہ میں پولیس نے گیارہ مہمات سے انجام دیں جن میں انہوں نے 181 افراد سے پوچھ گچھ کی اور سترہ ملزمان اور تین اشتہاریوں کو گرفتار کیا۔

چنیوٹ میں پولیس نے پانچ مہمات میں 35 ملزمان اور ایک اشتہاری کو گرفتار کیا۔ بھکر پولیس نے 27 مہمات میں اٹھائیس ملزمان اور چار اشتہاریوں کو گرفتار کیا۔ سیالکوٹ میں چودہ مہمات کے دوران دس ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔

حافظ آباد میں پولیس نے 220 لوگوں سے پوچھ گچھ کی اور چودہ ملزمان اور آٹھ اشتہاریوں کو گرفتار کیا۔ بتیس مہمات میں اس نے پانچ ہتھیار اور 55 گولیاں قبضے میں لیں۔

اشرف نے کہا کہ پولیس کی مہمات "دہشت گردوں سے مقابلے کی طرف ایک ابتدائی قدم" تھیں۔

انہوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ اپنے قرب و جوار میں ہونے والی کسی بھی مشکوک سرگرمی کی اطلاع دیں تاکہ دہشت گردوں کو پولیس سے چھپنے سے روکا جا سکے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500