معیشت

سوات موٹروے عسکریت پسندی سے تباہ حال علاقوں کی معشیت کو بحال کرے گی

از عدیل سعید

مہمند ایجنسی میں مزدور جون میں ایک شاہراہ تعمیر کرتے ہوئے۔ کے پی حکومت عسکریت پسندی سے تباہ حال علاقے کی بحالی کے لیے ایک موٹروے تعمیر کر رہی ہے۔ [عالمگیر خان]

مہمند ایجنسی میں مزدور جون میں ایک شاہراہ تعمیر کرتے ہوئے۔ کے پی حکومت عسکریت پسندی سے تباہ حال علاقے کی بحالی کے لیے ایک موٹروے تعمیر کر رہی ہے۔ [عالمگیر خان]

پشاور -- مالاکنڈ ڈویژن عسکریت پسندی اور 2007 سے 2009 تک طالبان کی موجودگی کی وجہ سے ہونے والے نقصانات سے ابھی تک ڈگمگا رہی ہے، لیکن خیبرپختونخوا (کے پی) کے حکام علاقے میں معاشی ترقی کو مہمیز دینے اور سیاحت کی بحالی کے لیے ایک بڑی شاہراہ کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبے کو انجام دے رہی ہے۔

سیکیورٹی فورسز نے مئی 2009 میں آپریشن راہِ راست میں جنگجوؤں کو علاقے سے بھگا دیا تھا، جس سے تقریباً 2.2 ملین باشندوں کو کئی ماہ کے لیے علاقہ بدر ہونا پڑا۔ ہنوز، مالاکنڈ کے لوگ طالبان کے فساد اور عسکری کارروائی جس نے انہیں بھگایا تھا، کہ وجہ سے ہونے والے نقصان کو محسوس کرتے ہیں، خصوصاً سیاحت کی تباہی میں۔

جواب میں، حکام سوات موٹروے منصوبے جیسی کوششیں کر رہے ہیں، جس کا آغاز 25 اگست کو ہوا تھا اور اس کے 18 ماہ کے اندر پایۂ تکمیل کو پہنچنے کی توقع ہے، جس کا مقصد ملک کے دیگر علاقوں سے اس خطے کو تیز تر اور براہِ راست رسائی دینا ہے۔

تجارت اور ترقی میں اضافہ

کے پی کے وزیرِ اطلاعات مشتاق غنی نے کہا کہ کے پی حکومت مالاکنڈ کی معاشی بحالی پر توجہ مرکوز کر رہی ہے کیونکہ یہ کے پی کہ وہ ڈویژن تھی جس کو عسکریت پسندی اور دہشت گردی سے سب سے زیادہ نقصان پہنچا تھا۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "سوات موٹروے کا مالاکنڈ ڈویژن کی معیشت پر بہت زیادہ اثر پڑے گا، اور اس کے مالی فوائد خطے کے لوگوں کے لیے بے پناہ ہوں گے۔"

مشتاق نے کہا، "یہ ایک منفرد منصوبہ ہے اپنے حجم کی وجہ سے اور اس وجہ سے کہ یہ پہلی موٹروے ہے جو ملک میں ایک صوبائی حکومت کی جانب سے تعمیر کی جائے گی۔"

ماضی میں، وفاقی حکومت نے تمام موٹرویز تعمیر کیے تھے۔ انہوں نے کہا کہ کے پی حکام کے لیے اس منصوبے کو پایۂ تکمیل تک پہنچانا صوبائی حکومت کے کے پی کو ترقی یافتہ اور خوشحال بنانے کے پختہ عزم کا اظہار ہے۔

مشتاق نے کہا کہ 81 کلومیٹر طویل تیز رفتار راہداری مالاکنڈ کے لوگوں کے لیے ایک "گیم چینجر" ہو گی جس میں صوابی اور چکدرہ، لوئر دیر کے درمیان سفر کا وقت، تین گھنٹوں سے گھٹ کر ایک گھنٹے سے بھی کم رہ جائے گا۔

تیز رفتاری سے ٹرک ڈرائیوروں اور سیاحوں کو یکساں فائدہ ہو گا۔

مشتاق نے کہا، "منصوبہ مالاکنڈ کے چھ اضلاع تک براہِ راست رسائی دے گا، بشمول سوات، شانگلہ، بٹگرام، چترال، بونیر، اپر دیر اور لوئر دیر۔"

انہوں نے کہا، "منصوبہ عمومی طور پر کے پی اور خصوصی طور پر مالاکنڈ کی زرعی معیشت کو بھی فروغ دے گا، کسانوں کے لیے کھیت سے منڈی تک تیز تر رسائی مہیا کرتے ہوئے جو ماضی میں ۔۔۔ صرف مقامی منڈیوں تک ہی پہنچ پاتے تھے۔"

ترقی کے دور میں داخل ہونا

کے پی محکمۂ شاہرات کے انتظامی ڈائریکٹر محمد عزیر نے کہا، "چار رویہ سوات موٹروے کا آغاز صوابی سے پشاور-اسلام آباد موٹروے پر کرنل شیر خان انٹرچینج سے ہو گا اور اس کا اختتام ضلع لوئر دیر میں چکدرہ پر ہو گا۔"

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ اس راہداری پر چھ انٹرچینج اور دو سرنگیں ہوں گی، جن میں سے ہر ایک کی لمبائی 1.5 کلومیٹر ہو گی۔

انہوں نے کہا، "مالاکنڈ کے اضلاع کو ایک دوسرے کے ساتھ منسلک کرنے کے علاوہ، یہ ضلع لوئر دیر سے پسماندہ علاقوں کے ذریعے وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقہ جات (فاٹا) کی بونیر ایجنسی تک آسان رسائی بھی مہیا کرے گا۔"

وزیرِ اعلیٰ کے پی پرویز خٹک کے مطابق، منصوبے کی لاگت 41 بلین روپے (410 ملین ڈالر) ہے، اور حکام اسے 18 ماہ میں مکمل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

انہوں نے 25 اگست کو صوابی میں سنگِ بنیاد رکھنے کی تقریب میں کہا کہ موٹروے "مالاکنڈ ڈویژن میں معاشی ترقی اور روزگار کے مواقع کی تخلیق کے ایک نئے دور میں داخل کرے گا۔"

انہوں نے کہا کہ منصوبے کا ٹھیکہ سرکاری و نجی شراکت داری کے تحت فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کو دیا گیا تھا۔

سنگِ بنیاد رکھنے کی تقریب میں خٹک نے کہا، "منصوبے کی شفاف طریقے سے بروقت تکمیل کو یقینی بنانے کے لیے میں ذاتی طور پر اس کے اطلاق کی نگرانی کر رہا ہوں۔"

انہوں نے کہا، "دور دراز کے علاقوں اور عسکریت پسندی سے متاثرہ علاقوں کی ترقی کے پی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔"

انہوں نے کہا کہ کے پی کے مکینوں کے معیارِ زندگی کو بہتر بنانے کے لیے، ایسے ترقیاتی منصوبے ضروری ہیں۔

خٹک نے کہا، "سوات موٹروے کا مقصد دہشت گردی سے تباہ شدہ مالاکنڈ ڈویژن کو سیاحوں کی آمد اور زرعی پیداوار میں اضافے کے ذریعے بحال کرنا اور خطے میں معاشی سرگرمیوں کو بہتر بنانا ہے۔"

انہوں نے کہا کہ کافی زیادہ زمین دستیاب ہے، جو مزدوروں کو مقامی مکینوں کو کم سے کم گھر بدر کرتے ہوئے سڑک تعمیر کرنے کے قابل بناتی ہے۔

بہتر حالاتِ زندگی

کے پی اسپیکر اسمبلی اسد قیصر نے کہا، "سوات موٹروے کا میگا پراجیکٹ مالاکنڈ ڈویژن میں تجارت اور کاروبار کے نئے امکانات کھولے گا، جس سے ان مکینوں کو فائدہ ہو گا جنہوں نے عسکریت پسندی سے بہت زیادہ نقصان اٹھایا ہے۔"

منصوبے کے آغاز کے بارے میں اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ منصوبہ ملازمتیں پیدا کرے گا اور مالاکنڈ اور دیگر علاقوں کے درمیان مواصلات کو بہتر بنائے گا۔

انہوں نے کہا، "مالاکنڈ میں الگ تھلگ علاقوں سے پسماندہ علاقوں تک براہِ راست رسائی کی فراہمی کثرت سے باہمی میل جول کے ذریعے سماجی ہم آہنگی کو فروغ دینے میں بھی مدد کرے گی۔"

انہوں نے کہا، مزید برآں، منصوبہ موجودہ قومی شاہراہ، این-45 پر ٹریفک کے اژدھام کو کم کرنے میں بھی مدد دے گا۔

سوات ایوانِ صنعت و تجارت کے سیکریٹری جنرل، اقبال خان نے کہا، "سوات موٹروے منصوبہ بہت قابلِ تحسین اقدام ہے اور اس کے مالاکنڈ ڈویژن کی کمزور معیشت پر بہت دور رس مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔"

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ مقامی باشندے اس اقدام کی بہت تعریف کرتے ہیں اور اپنے معیاراتِ زندگی میں ایک مثبت تبدیلی کی توقع رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا، "مالاکنڈ کی معیشت مکمل طور پر سیاحت کے شعبے پر منحصر ہے، جو خطے میں عسکریت پسندی کی وجہ سے تباہ ہو گیا تھا۔ ملک میں امن کی بحالی، اور ایسے منصوبوں کے اجراء کے بعد، مالا کنڈ کے لوگوں کو اس خطے کی عظمتِ رفتہ کی بحالی نظر آئے گی۔"

سوات کی ہوٹل ایسوسی ایشن کے صدر، زاہد خان نے کہا، "ایک نئے اور مختصر راستے کی تعمیر، خطے کے عوام کو منڈی تک آسان رسائی مہیا کرنے کے ساتھ ساتھ، مزید سیاحوں کو بھی لائے گی۔"

زاہد نے کے پی حکام کو ترغیب دی کہ مالاکنڈ میں رابطہ سڑکوں کو بہتر بنانے پر بھی توجہ دیں جو سنہ 2010 میں سیلاب سے تباہ ہو گئی تھیں۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500