سلامتی

کے پی پولیس نے قانون سازوں کو انسداد دہشت گردی کے اقدامات سے آگاہ کیا

جاوید خان

کے پی سینئر سپریٹنڈنٹ آف پولیس برائے آپریشنز، عباس مجید مروت نے چوبیس اگست کو پشاور ڈسٹرکٹ کونسل کو امن و امان کی صورت حال کے بارے میں آگاہ کیا۔ ]جاوید خان[

کے پی سینئر سپریٹنڈنٹ آف پولیس برائے آپریشنز، عباس مجید مروت نے چوبیس اگست کو پشاور ڈسٹرکٹ کونسل کو امن و امان کی صورت حال کے بارے میں آگاہ کیا۔ ]جاوید خان[

پشاور - پولیس کے حکام کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخواہ (کے پی) پولیس نے گزشتہ سال کے مقابلے میں جرائم کی کم شرح اور دہشت گردی کے کم واقعات ریکارڈ کیے ہیں۔

کے پی پولیس آرڈینس 2016 پر عمل کرتے ہوئے، ڈسٹرکٹ پولیس افسران (ڈی پی اوز) نے صوبہ بھر میں ڈسٹرکٹ کونسلوں کو امن و امان کی صورت حال، دہشت گردی کے خلاف اقدامات اور پولیس فورس میں شروع کی جانے والی اصلاحات کے بارے میں بریف کرنا شروع کیا ہے۔

متعلقہ ڈسٹرکٹ کونسلوں کے ارکان نے ان بریفنگوں کے خصوصی سیشنوں میں شرکت کی۔

کوہاٹ ڈی پی او، صہیب اشرف نے دسمبر 2014 میں انسدادِ دہشت گردی کی قومی حکمتِ عملی کو حوالہ دیتے ہوئے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "ہم نے کوہاٹ کی ڈسٹرکٹ کونسل کو سات ستمبر کو دہشت گردوں کے خلاف نیشنل ایکشن پلان (این اے پی) اور اس کے ساتھ ہی انسداد دہشت گردی کے حال ہی میں بنائے جانے والے صوبائی قوانین کے تحت ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا"۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کے ناظموں اور نائب (ناظموں) اور تقریبا تمام منتخب شدہ کونسلروں نے اس سیشن میں شرکت کی۔

اشرف نے کہا کہ "منتخب ارکان نے کوہاٹ میں امن و امان کی صورت حال کے بارے میں ایک تفصیلی رپورٹ سنی"۔

ڈی پی او نے کونسلروں کو کے پی پولیس آرڈینس 2016 اور قانون کے تحت منتخب اداروں کی طرف سے پولیس کی نگرانی کے بارے میں بریف کیا۔

کوہاٹ ڈسٹرکٹ کونسل کے ایک رکن، فہیم خان نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "کے پی پولیس نے ملک میں امن کے لیے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں جس کے لیے وہ تعریف کے مستحق ہیں۔ انہوں نے پولیس کی قربانیوں کی تعریف کے لیے ایک قرارداد بھی پیش کی"۔

پولیس کو مزید سامان کی ضرورت ہے

انہوں نے کہا کہ کوہاٹ کی ڈسٹرکٹ کونسل نے کے پی سے درخواست کی ہے کہ وہ پولیس کو کوہاٹ میں خصوصی طور پر اور کے پی میں عمومی طور پر مزید گاڑیاں اور حفاظت کا سامنا فراہم کرے۔

کے پی کے سینئر سپریٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) برائے آپریشنز عباس مجید مروت نے چوبیس اگست کو پشاور میں ایک اور بریفنگ دی۔

پشاور ڈسٹرکٹ کے ناظم، ان کے نائب اور سیںئر پولیس افسران نے اس بریفنگ میں شرکت کی۔

مروت نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "ہم نے کونسل کو امن و امان کی صورت حال میں بہتری اور اس کے ساتھ ہی املاک کے خلاف جرائم میں اس سال پچھلے سال کے اسی دورانیے کے مقابلے میں 42 فیصد کمی کے بارے میں بتایا"۔

انہوں نے کہا کہ مروت نے پشاور ڈسٹرکٹ کونسل کو پولیس انفرمیشن نیٹ ورک کے بارے میں بھی بریف کیا جو کسی بھی شہری کو دہشت گردی یا مجرم کے بارے میں آگاہ کرنے کے قابل بناتا ہے۔

مروت نے کہا کہ "کسی بھی اطلاع فراہم کرنے والے کو 10,000 روپے (95 امریکی ڈالر) سے 100,000روپے (956 امریکی ڈالر) کا انعام دیا جائے گا جس کا انحصار معلومات کی قسم اور مطلوبہ مجرم یا دہشت گرد کی اہمیت پر ہو گا"۔

انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں نے بم دھماکوں، خودکش دھماکوں اور دہشت گردی کے دیگر واقعات کی شرح کو کم کیا ہے۔

حالیہ دنوں میں، کے پی پولیس نے صوبہ بھر میں بریفنگ منعقد کیں۔ وہ جلد ہی دوسرے اضلاع تک پہنچنے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں۔

مزید پولیس کا مطالبہ

حکام نے کے پی پولیس کی تعریف کی مگر وہ اس کی تعداد میں اضافہ پسند کریں گے۔

حال ہی میں، صوابی ڈسٹرکٹ کونسل نے ایک متفقہ قرارداد منظور کی جس میں کم از کم مزید پانچ سو ڈی پی اوز کو بھرتی کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

کے پی پولیس کے راہنما، ڈی پی اوز کی طرف سے اپنے اضلاع میں دی جانے والی بریفنگز کے نتائج سے خوش ہیں۔

انتیس اگست کو، کے پی سینٹرل پولیس کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ "بریفنگز کو صوبہ بھر میں بہت اچھا ردعمل ملا ہے"۔

اس بیان میں کہا گیا ہے کہ کے پی پولیس آرڈینس 2016 کے تحت، ڈی پی اوز اپنی اضلاعی کونسلوں کو سال میں کم از کم دو بار بریف کرنے کے ذمہ دار ہیں۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500