کاروبار

عسکریت پسندی سے لڑنے کے لیے کے پی میں صنعت کاری کا آغاز

عدیل سید

کے پی کے وزیراعلی پرویز خٹک (بائیں) پندرہ دسمبر 2015 کو ہری پور ڈسٹرکٹ میں حاتر اقتصادی زون کی بنیاد رکھنے کی تقریب میں دعا مانگ رہے ہیں۔ کے پی کے حکام نے عسکریت پسندی سے لڑنے کے لیے ملازمتیں پیدا کر کے بڑے پیمانے پر صنعت کاری کا آغاز کیا ہے۔ ]بہ شکریہ عدیل سید[

کے پی کے وزیراعلی پرویز خٹک (بائیں) پندرہ دسمبر 2015 کو ہری پور ڈسٹرکٹ میں حاتر اقتصادی زون کی بنیاد رکھنے کی تقریب میں دعا مانگ رہے ہیں۔ کے پی کے حکام نے عسکریت پسندی سے لڑنے کے لیے ملازمتیں پیدا کر کے بڑے پیمانے پر صنعت کاری کا آغاز کیا ہے۔ ]بہ شکریہ عدیل سید[

پشاور - خیبر پختونخواہ (کے پی) نے خصوصی اقتصادی زون بنانے کا وسیع منصوبہ شروع کیا ہے جس کا مقصد ملازمت کے مواقع پیدا کر کے عسکریت پسندی کا مقابلہ کرنا ہے۔

خیبرپختونخواہ اکنامک زونز ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی (کے پی ای زیڈ ڈی ایم سی) جسے مارچ 2015 میں قائم کیا گیا تھا، صوبہ میں سولہ اقتصادی زون قائم کر رہی ہے جو اپنے آغاز کے بعد تقریبا 200,000 ملازمتیں پیدا کریں گے اور سرمایہ کاری کی صورت میں اربوں روپے حاصل کریں گے۔

انتہاپسندی سے جنگ کے لیے ملازمتیں پیدا کرنا

کے پی ای زیڈ ڈی ایم سی کے چیرمین غلام دستگیر نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "ہمارا اسٹریٹجک نقطہ نظر ملازمتیں پیدا کرنے سے غربت کا خاتمہ کرنے اور دہشت گردی کے شکار اپنے صوبے کو خوشحال علاقے میں بدلنے کا ہے"۔

انہوں نے کہا کہ "روزگار کے مواقع کو پیدا کرنے سے ہم اپنے لوگوں کی حفاظت کر سکتے ہیں خصوصی طور پر نوجوانوں کی اور انہیں انتہاپسندوں اور مذہبی جنونیوں کے ہاتھوں میں جانے سے روک سکتے ہیں"۔

انہوں نے کہا کہ غربت لوگوں کو انتہاپسندی کے رجحان کی طرف لے جانے والے اہم عنصر ہے اور غربت سے جنگ کے لیے "ہمیں ملازمتیں پیدا کرنے اور لوگوں کو تجارتی سرگرمیوں میں ملوث کرنے کی ضرورت ہے"۔

کے پی ای زیڈ ڈی ایم سی اسٹریجک مقامات پر سولہ اقتصادی زون بنانے کا منصوبہ رکھتی ہے جن میں سرمایہ کاری کا امکان ہے اور جہاں ملازمت کے مواقع کی انتہائی شدید ضرورت ہے۔

ان میں سے پہلا، حاتر اقتصادی زون، دسمبر2015 میں قائم کیا گیا اور اس نے آٹھ ماہ کے اندر ہی بولیوں کو قبول کرنا شروع کر دیا۔

دستگیر نے کہا کہ یہ بارآور ہو جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کے پی ای زیڈ ڈی ایم سی کو مقامی سرمایہ کاروں، بیرون ملک پاکستانیوں اور بین الاقوامی کمپنیوں خصوصی طور پر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی کمپنیوں طرف سے زبردست ردعمل ملا ہے۔

دستگیر نے کہا کہ کمپنی دوسری جگہوں کے علاوہ بنوں، کوہاٹ، کرک اور ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی اقتصادی زون قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جو کہ وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) کے قریب ہیں اور جن سے قبائلی افراد کو ملازمت کے مواقع ملیں گے۔

انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقہ عسکریت پسندی اور دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے اور قبائلی افراد ملازمتوں کے حق دار ہیں جو انہیں انتہاپسندانہ عناصر سے بچا سکیں۔

کے پی ای زیڈ ڈی ایم سی کے سی ای او محسن سید نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "سرمایہ کاروں اور ملازمت کے متلاشیوں کی سہولت کے لیے جاب سیل قائم کیا گیا ہے تاکہ سرمایہ کار تربیت یافتہ افرادی قوت سے فائدہ اٹھا سکیں جب کہ تربیت حاصل کرنے والوں کو اس بات کی یقین دہانی ہو سکے کہ اپنی تربیت کو مکمل کرنے کے بعد انہیں ملازمت مل جائے گی"۔

انہوں نے کہا کہ وہ کاروباری افراد جو سیکورٹی کے خدشات اور بھتہ خوری کے واقعات کے باعث ملک کے دوسرے حصوں میں منتقل ہو گئے تھے وہ واپس آ رہے ہیں۔ انہوں نے اس کا سہرا امن و امان کی صورت کے بہتر ہونے اور جاری عسکری مہم آپریشن ضربِ عضب کے سر باندھا۔

انہوں نے کہا کہ اب، کے پی سرمایہ کاری کے لیے تیار ہو گیا ہے اور بین الاقوامی سرمایہ کار متوجہ ہو گئے ہیں۔

غربت، محرومی سے جنگ

فاٹا سیکرٹریٹ میں بنیادی ڈھانچے اور ابھرنے کی قوت کے ماہر شاہ ناصر خان نے کہا کہ "دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے میں سہولت فراہم کرنے کی بنیادی اہمیت ہے کیونکہ غربت اور محرومی وہ بنیادی عناصر ہیں جو لوگوں کو اپنی بنیادی ضروریات پورا کرنے کے لیے غیرمنصفانہ طریقے اختیار کرنے پر مجبور کر دیتے ہیں"۔

شاہ ناصر نے اس اقدام کی تعریف کی اور کہا کہ عسکریت پسندی کو قابو کرنے کے لیے فوجی آپریشن کے بعد دوسرا مرحلہ لوگوں کی معیشت میں اضافہ کرنا ہے۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "اگر لوگوں کے معیارِ زندگی کو بلند نہ کیا گیا تو عسکریت پسندی کی لعنت دوبارہ پھیل جائے گی"۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا میں اقتصادی سرگرمیوں کو بحال کرنے پر خصوصی توجہ مرکوز کی گئی ہے تاکہ عارضی طور پر بے گھر ہو جانے والے افراد اپنے آبائی علاقوں میں واپس آنے پر تجارتی سرگرمیوں میں مصروف ہو سکیں۔

انہوں نے کہا کہ مثال کے طور پر، خیبر ایجنسی کے باڑا بازار میں، علاقے میں امن و مان کی بحالی کے بعد کاروبار انتہائی تیزی سے بحال ہو رہا ہے۔

شاہ ناصر نے کہا کہ وفاقی حکومت نے چھوٹے تاجروں کو کاروبار شروع کرنے میں مدد فراہم کرنے کے لیے چھوٹے قرضوں کی صورت میں 550 ملین روپے (5.2 ملین امریکی ڈالر) مختص کیے ہیں تاکہ علاقے میں صنعت و تجارت کو واپس لایا جا سکے۔

کے پی کے وزیراعلی پرویز خٹک نے کے پی ای زیڈ ڈی ایم سی کے منصوبوں کے افتتاح کے موقع پر ایک بیان میں کہا کہ "کے پی میں جدید صنعتی اسٹیٹس کا قیام ایک خوشحال اور ترقی یافتہ خیبر پختونخواہ قائم کرنے کے مستقبل کے منصوبوں کے گواہی ہے"۔

انہوں نے کہا کہ "یہ صنعتی اسٹیٹس سرمایہ کاری کو کھینچنے، ملازمتیں پیدا کرنے اور بین الاقوامی برادری اور مقامی تاجروں کا اپنے مسقبل کے لیے ہم پر اعتماد بحال کرنے میں انتہائی اہم کردار ادا کریں گی"۔

خوشحالی اور دہشت گردی کا خاتمہ

ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر ریاض خٹک نے پریس بیان میں کہا کہ "فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے پی ای زیڈ ایم ڈی سی کے ساتھ تعاون کرنا چاہتی ہے تاکہ سرمایہ کاری کو فروغ ملے اور لوگوں کو ملازمت کے مواقع فراہم کیے جا سکیں"۔

انہوں نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی اس بات پر بہت شکرگزار ہے کہ حاتر اقتصادی زون کے سرمایہ کاری کی صورت میں تقریبا 600 بلین روپے (60 ملین امریکی ڈالر) ملنے کی توقع ہے اور سینکڑوں ملازمتیں پیدا ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات کی ضرورت ہے اور خوشحالی اور دہشت گردی کے مکمل خاتمے کو حاصل کرنے کے لیے انہیں لازمی طور پر اٹھانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ "علاقے کے لوگوں نے دہشت گردی کی وجہ سے ہونے والی تباہی سے بہت نقصانات اٹھائے ہیں اور اب امن کی بحالی اور علاقے میں صنعت و تجارت کی وسعت کی صورت میں ان کی تلافی کرنے کا وقت آ گیا ہے"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 1

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

In Sha Allaah Pakistan aik khush haal qoum bany gi

جواب