میڈیا

پاکستانی ایف ایم ریڈیو پروگرام طالبان کے دشمنوں کی ہمت بڑھا رہا ہے

جاوید محمود

پاکستانی لوگ 31 دسمبر کو پشاور میں 'صباوون' ریڈیو ٹاک شو میں حصہ لے رہے ہیں۔ موضوعات میں رواداری، ہم آہنگی اور عسکریت پسندی کی مخالفت شامل ہیں۔ یہ پروگرام 2009 سے نشر کیا جا رہا ہے اور اس کی پہنچ کے پی اور فاٹا کے سامعین تک ہے۔ [جاوید محمود]

پاکستانی لوگ 31 دسمبر کو پشاور میں 'صباوون' ریڈیو ٹاک شو میں حصہ لے رہے ہیں۔ موضوعات میں رواداری، ہم آہنگی اور عسکریت پسندی کی مخالفت شامل ہیں۔ یہ پروگرام 2009 سے نشر کیا جا رہا ہے اور اس کی پہنچ کے پی اور فاٹا کے سامعین تک ہے۔ [جاوید محمود]

اسلام آباد -- پشاور کا ایک ایف ایم ریڈیو پروگرام ہوا کی لہروں پر عسکریت پسندی کے خلاف لڑائی کی قیادت کر رہا ہے۔

اسلام آباد میں قائم تحقیق و سلامتی کے مطالعہ کے سینٹر (سی آر ایس ایس) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر، امتیاز گل نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ 2009 سے "صباوون" (صُبح سویرے) نے مذہبی رواداری، سماجی ہم آہنگی اور انسانی حقوق کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

پروگرام کے پروجیکٹ مینیجر، شمس مہمند نے پشاور سے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ انصاف، قانون کی حکمرانی اور پر امن بقائے باہمی، اس کے نعروں میں شامل ہیں۔

گل نے بتایا کہ سی آر ایس ایس پشتون زبان میں پروگرام نشر کرتا ہے، جو تمام خیبر پختونخواہ (کے پی) اور وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات (فاٹا) تک پہنچتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام انسانی حقوق کے اقدار کا احترام پیدا کرنے، اچھی حکمرانی کی ضرورت کی اہمیت کو اجاگرکرنے، جمہوری اصلاحات کے لیے زیادہ آگاہی پیدا کرنے، اور عوام کو رسمی اداروں یا غیر رسمی مشاورت کے ذریعے پالیسی سازی میں شرکت کرنے کے مواقع دینے کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

یہ ایف ایم 101 پشاور، اے ایم 1260 پشاور اور ایف ایم 93 ڈیرہ اسماعیل خان سے نشر کیا جاتا ہے۔

بڑھتا ہوا عوامی اعتماد

ریڈیو پروگرام کی تاریخ قریب قریب عسکریت پسندی کو شکست دینے میں سیکورٹی فورسز کی پیش رفت کے ساتھ ہی شروع ہوتی ہے۔

گل نے کہا کہ اس پروگرام نے اپنے سامعین کو عسکریت پسندوں کے خلاف بات کرنے کی جرات عطا کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابتدائی سالوں میں، کال کرنے والے سامعین لفظ "طالبان" بلند آواز سے کہتے ہوۓ ڈرتے تھے۔ تاہم، 2012 میں یہ تبدیل ہونا شروع ہو گیا اور اب کال کرنے والے آزادی سے عسکریت پسندوں کے ساتھ اپنی بیزاری کا اظہار کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا، "طالبان اس پروگرام کے بارے میں ہمیں دھمکیاں دیا کرتے تھے۔ لیکن ... ہم نے 'صباوون' کے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے نشریات کو جاری رکھا۔"

اس پروگرام سے حوصلہ افزائی کے بعد، سول سوسائٹی اور خیبر پختونخواہ اور فاٹا کے مقامی لوگوں نے اہم امور پر اپنے خیالات کا اظہار کرنے میں تجربہ حاصل کیا ہے۔

مہمند نے کہا، "ہم ہفتے میں چار بار نشر کرتے ہیں اور ہر پروگرام 50 منٹ طویل ہوتا ہے۔"

انہوں نے کہا، "ہم ہر پروگرام میں دو یا تین اہم مہمانوں کو مدعو کرتے ہیں۔ یہ مہمان اپنی ماہرانہ رائے دیتے ہیں اور کالرز کے سوالوں کا براہ راست جواب دیتے ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کو متاثر کن فیڈ بیک ملتی ہے اور یہ کے پی اور فاٹا میں سب سے زیادہ جانے پہچانے ایف ایم ریڈیو شوز میں سے ایک ہے۔

گل نے کہا، "ہم ریڈیو پاکستان کے نیٹ ورک کو استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ایسا کرنے سے کے پی اور فاٹا میں [شو کی] کی پہنچ زیادہ سے زیادہ ہو جاتی ہے۔"

گل نے بتایا کہ پاکستان میں ایف ایم ریڈیو شوز کو خصوصی طور پر " تفریح اور معلومات" پر زور دینے کے لیے جانا جاتا ہے۔ تاہم، صباوون سنجیدہ مواد فراہم کرنے کی کوشش کرتا ہے اور ایسا کر کے اس نے بہت سے سامعین کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے۔

سامعین کے خیالات معلوم کرنا

گل نے بتایا کہ سی آر ایس ایس نے 2009 سے آگاہی بڑھانے کے لیے 3،000 ریڈیو پروگرام نشر کیے ہیں۔

گل نے کہا، "کوشش یہ ہے کہ بنیاد پرست عسکریت پسندوں کی طرف سے بگاڑ پیدا کرنے والے پروپیگنڈے کا مقابلہ کیا جاۓ اور امن، رواداری، اور بقائے باہمی کے نظریات پر مبنی اعتدال پسند خیالات کو فروغ دیا جاۓ۔"

گل نے کہا کہ صباوون کے ملازمین جمہوری بحث و مباحثے کو فروغ دینے اور تنقیدی سوچ کو تحریک دینے میں اپنی پیش رفت کا جائزہ، سامعین تک پہنچ کر اپنے ہر پروگرام کے بارے میں ان کی رائے اور سمجھ بوجھ معلوم کر کے لیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فیڈ بیک مثبت رہی ہے۔ علاوہ ازیں، کے پی اور فاٹا کے رہنےوالوں، قانون نافذ کرنے والوں اور ذرائع ابلاغ نے عسکریت پسندی کے خلاف جنگ کرنے اور امن اور جمہوریت کے فروغ کے لیے سی آر ایس ایس کی طرف سے ریڈیو کے استعمال کو سراہا ہے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500