دہشتگردی

باجوڑ کے قبائلیوں کاعسکریت پسندی کو جڑ سے اکھاڑنے کا عہد

از محمد شکیل

قبائلی عمائدین 3 جون کو باجوڑ ایجنسی میں ایک جرگہ میں شریک ہیں، جس کے دوران انہوں نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے حکومت کی اعانت کرنے کا عہد کیا۔ [بشکریہ محمد شکیل]

قبائلی عمائدین 3 جون کو باجوڑ ایجنسی میں ایک جرگہ میں شریک ہیں، جس کے دوران انہوں نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے حکومت کی اعانت کرنے کا عہد کیا۔ [بشکریہ محمد شکیل]

خار، پاکستان - باجوڑ ایجنسی کے قبائلی عمائدین نے عسکریت پسندی ختم کرنے اور امن قائم کرنے کی حکومتی کوششوں کے لیے غیر مشروط حمایت کا اعلان کیا ہے۔

جون میں ایک جرگے کے اجلاس کے دوران، باجوڑ ایجنسی کے ہیڈکوارٹر خار میں قبائلی عمائدین نے عسکریت پسندوں اور ریاست مخالف عناصر کے خلاف مشترکہ کارروائی میں تعاون کرنے پر اتفاق کیا۔ انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سیکیورٹی فورسز کے لیے اپنی مصمم حمایت کا بھی عہد کیا۔

وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقہ جات (فاٹا) لائرز فورم کے صدر اعجاز مہمند نے کہا کہ قبائلیوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سختیوں کو بے مثال حوصلے سے برداشت کیا ہے اور وہ عسکریت پسندوں کا صفایا کرنے کے لیے سیکیورٹی فورسز کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔ مہمند جرگہ میں شریک تھے۔

انہوں نے سینٹرل ایشیاء آن لائن کو بتایا، "پاکستان میں قبائلیوں کی حب الوطنی شک و شبہ سے بالاتر ہے اور حقیقت کو ان بے مثال اور ان گنت قربانیوں سے ثابت کیا جا سکتا ہے جو قبائلی عوام نے قیامِ امن کے لیے پیش کی ہیں۔"

انہوں نے کہا "ہم قبائلی انتہاپسندی کے خلاف سیکیورٹی فورسز کی جنگ میں ان کے لیے اپنی پوری حمایت پیش کرتے ہیں اور ہماری ان گنت مشکلات کے باوجود، ہم قیامِ امن کے عظیم مقصد کے لیے قربانیاں دینے سے گریز نہیں کریں گے۔"

فاٹا سیاسی اتحاد (ایف ایس آئی) کے صدر اقبال آفریدی نے کہا کہ جب فوجی دستوں نے پاک-افغان سرحدی علاقے میں عسکریت پسندون کے خلاف کارروائیاں تیز کیں تو اندازاً 70،000 سے 80،000 قبائلی باشندے حالیہ برسوں میں علاقہ بدر ہوئے تھے۔ مہمند کی طرح، انہوں نے بھی جرگہ میں شرکت کی تھی۔

انہوں نے سینٹرل ایشیاء آن لائن کو بتایا، "لڑکھڑا دینے والے تمام مصائب جن کا قبائلیوں نے سامنا کیا ہے کے باوجود، وہ امن کے مقصد کے حصول کے لیے ان مشکلات کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔"

انہوں نے کہا "ملک اور اس کے عوام میں امن و امان برقرار رکھنے کو قبائلیوں کی جانب سے ایک ذمہ داری سمجھا گیا تھا جو ملک کو عسکریت پسندوں سے پاک کرنے میں سیکیورٹی فورسز کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے بے گھری کو مخلصانہ طور پر قبول کیا اور ان کارروائیوں جنہوں نے پورے قبائلی علاقہ جات کو ہلا کر رکھ دیا تھا، کے دوران کیمپوں میں بہادری کے ساتھ مشکلات کا سامنا کیا۔"

اقبال آفریدی نے کہا کہ قبائلی عوام لڑنے اور اپنے علاقوں کا دفاع کرنے کے لیے تیار ہیں جو کہ پاکستان، افغانستان اور وسط ایشیائی ریاستوں کے لیے ایک تجارتی مرکز ہے۔

انہوں نے کہا "ہماری بقاء کا انحصار ہمارے آبائی علاقوں میں امن پر ہے اور قبائلی ۔۔۔ قطع نظر اپنی وابستگیوں سے ۔۔۔ ان علاقوں کو ریاست مخالف عناصر سے پاک کرنے کے لیے قربانیاں دینے سے گریز نہیں کریں گے۔"

انہوں نے کہا کہ قبائلی نوجوانوں کے لیے ملازمتوں کے حصول میں سہولت پیدا کرنا عسکریت پسندوں کی قبائلی نوجوانوں کو رشوت کے طور پر بغاوت میں شرکت کروانے کی صلاحیت کو کم کر دے گا۔

انہوں نے کہا "فاٹا میں ترقی کی رفتار بہت سست ہے اور قبائلی عوام ابھی بھی ان بنیادی حقوق میں بہت پسماندہ ہیں جو مستحکم علاقوں کے شہریوں کو حاصل ہیں۔ اگر ملک کے دیگر حصوں میں بسنے والے لوگوں کو حاصل حقوق کی طرح قبائلیوں کو ویسے ہی حقوق کی یقین دہانی کروا دی جاتی تو قیامِ امن اور سکون کو تیز تر کیا جا سکتا تھا۔"

جرگہ کے لیے قبائلی حمایت

باجوڑ ایجنسی سے تعلق رکھنے والے ایک قبائلی عمائد، ملک ایاز خان نے کہا کہ 3 جون کے جرگہ میں، عمائدین نے ایک اتحاد تشکیل دینے پر اتفاق کیا، جس میں تمام قبائل کی نمائندگی ہو گی، جس کا مقصد عسکریت پسندوں اور انتہاپسندوں کے منصوبوں کو بے نقاب کرنے کے لیے پیشگی کارروائیاں کرنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ اتحاد عسکریت پسندوں کو مایوس کرے گا اور قبائلی علاقوں میں امن برقرار رکھنے اور قانون کی حکمرانی قائم کرنے میں حکام کی مدد کرے گا۔

خان نے سینٹرل ایشیاء آن لائن کو بتایا، "باجوڑ کے عمائدین کے جرگے نے عسکریت پسندی کے خاتمے کے لیے سیکیورٹی فورسز کی کوششوں کی حمایت کرنے اور مادرِ وطن کے ساتھ اپنی وفاداری اور محبت ثابت کرنے پر بھی اتفاق کیا۔"

انہوں نے کہا کہ قبائلی لوگ کسی بھی قسم کی تخریبی کارروائیوں کے مخالف ہیں کیونکہ ان کے نتیجے میں پیدا ہونے والی افراتفری اور غیر یقینی کی صورتحال نہ صرف قبائلی علاقہ جات کے سماجی ڈھانچے کو تباہ کرتی ہے بلکہ معیشت کو بھی نقصان پہنچاتی ہے۔

انہوں نے کہا "ہم پُراعتماد ہیں کہ قبائلی عوام کی جانب سے مظاہرہ کردہ کوششیں، ثابت قدمی اور حوصلہ آخر کار قبائلی علاقہ جات میں دیرپا امن قائم کرنے کا راستہ ہموار کرے گا۔"

انہوں نے کہا "ماضی میں ہمارے پاس مشکلات برداشت کرنے کے سوا دوسرا کوئی راستہ نہیں تھا، لیکن اب یہ سوچ تبدیل ہو چکی ہے۔ پوری قبائلی پٹی جبر اور سفاکیت کے خلاف حکومتی جنگ کی حمایت کرنے کے لیے تیار ہے۔"

باجوڑ کے مکینوں نے سیکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے اور دہشت گردی کی کارروائیاں روکنے کے اپنے وعدے کی تجدید کے لیے 14 جون کو خار میں ایک ریلی نکالی۔

باجوڑ کے قبائلی عمائد، ملک حاجی عباد الرحمان نے کہا، "ہم سیکیورٹی فورسز کے کردار، کوششوں اور قربانیوں کو سراہتے ہیں اور باجوڑ میں امن برقرار رکھنے اور قانون کی حکمرانی قائم کرنے کے لیے ان کی متواتر کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔"

انہوں نے سینٹرل ایشیاء آن لائن کو بتایا "باجوڑ کے قبائلی باشندے اپنے علاقے میں ترقی چاہتے ہیں اور آنے والی نسلوں کے لیے ایک بہتر مستقبل کو یقینی بنانے کے لیے ریاست مخالف قوتوں کی مزاحمت کرنے کے لیے تیار ہیں۔"

انہوں نے کہا، "عسکریت پسندی ہمارے علاقوں میں تباہی لائی ہے اور اس نے لوگوں کو خوف میں جینے، بچوں کو تعلیم سے محروم رہنے، ان کے پاس دہشت گرد بن جانے یا ان کے سہولت کار کے فرائض انجام دینے کے علاوہ کوئی راستہ نہ ہونے پر مجبور کر دیا ہے۔ ہم اپنے بچوں کے مستقبل کے لیے اور اپنے لوگوں کی بقاء کے لیے سیکیورٹی فورسز کی حمایت کرتے ہیں۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500