سلامتی

کے پی میں عیدالفطر کے لیے سخت حفاظتی انتظامات

از جاوید خان

خیبر پختونخوا میں 1 جولائی کو ایک پاکستانی پولیس افسر نمازیوں میں پمفلٹ تقسیم کرتے ہوئے۔ پمفلٹ میں عوام سے حفاظتی اقدامات کو بہتر بنانے میں تعاون کی درخواست کی گئی ہے۔ [جاوید خان]

خیبر پختونخوا میں 1 جولائی کو ایک پاکستانی پولیس افسر نمازیوں میں پمفلٹ تقسیم کرتے ہوئے۔ پمفلٹ میں عوام سے حفاظتی اقدامات کو بہتر بنانے میں تعاون کی درخواست کی گئی ہے۔ [جاوید خان]

پشاور - خیبرپختونخوا (کے پی) نے عیدالفطر، جو 6 جولائی کو ہے، کے دوران تحفظ مہیا کرنے کے لیے خصوصی اقدامات کیے ہیں۔

حکام نے پشاور، دیگر شہروں اور قبائلی ایجنسیوں کے ساتھ ملحقہ علاقوں میں گشت کرنے والے پولیس افسران کی تعداد میں اضافہ کر دیا ہے۔ انہوں نے کسی بھی مشکوک سرگرمی کو روکنے کے لیے زیادہ بھیڑ بھاڑ والے مقامات پر مرد اور خواتین پولیس افسران کو تعینات کیا ہے۔

پشاور کے سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس آپریشن عباس مجید مروت نے سینٹرل ایشیاء آن لائن کو بتایا، "رمضان کے آخری کچھ ایام اور عید کے دوران حفاظت کے لیے 25 کی تعداد میں فوری جوابی کارروائی کرنے والی یونٹوں کو تعینات کیا گیا ہے۔"

انہوں نے کہا کہ تقریباً 1،800 اضافی پولیس افسران پشاور میں اور اس کے اردگرد فرائض انجام دے رہے ہیں۔

عیدالفطر کی نماز کے دوران، پولیس 247 مساجد کا تحفظ کرے گی، کا اضافہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا، "سیکیورٹی فورسز کو مساجد، مارکیٹوں اور خصوصی عید بازاروں کے لیے تین پرتوں میں تعینات کیا گیا ہے۔"

انہوں نے کہا کہ ہنگامی حالات کے دوران آسان رسائی کے لیے مارکیٹوں میں پولیس کو مکانوں اور دکانوں کی چھتوں پر تعینات کیا گیا ہے۔"

سخت پہرہ؛ عوامی تعاون ضروری

حکام نے حفاظتی اقدامات میں اضافہ عسکریت پسندوں کی جانب سے پشاور اور کے پی کے دیگر شہروں کو نشانہ بنانے کی دھمکیوں کے بعد کیا ہے۔

پشاور پولیس نے عوام کے تحفظ کے لیے کئی مضافاتی علاقوں میں امدادی ڈیسک قائم کیے ہیں۔ ڈیسک شہریوں کو ممکنہ خطرات کی اطلاع دینے کے قابل بناتے ہیں۔

پشاور کے مکین افضل خان، جو اپنی عید کی خریداری کر رہے تھے نے سینٹرل ایشیاء آن لائن کو بتایا، "آپ خریداری مراکز [جیسے کہ مال اور بازاروں میں] پولیس کی موجودگی دیکھ سکتے ہیں۔ آپ گزشتہ سالوں کی نسب زیادہ تحفظ محسوس کرتے ہیں۔"

دریں اثناء، ٹریفک پولیس ٹریفک کے بہاؤ کو ہموار بنانے کے لیے مصروف مارکیٹ علاقوں میں رات 2 بجے تک فرائض انجام دیتی ہے۔

کے پی انسپکٹر جنرل آف پولیس ناصر خان درانی نے تمام علاقائی اور ضلعی پولیس افسران (آر پی اوز اور ڈی پی اوز) کو ہدایات جاری کی ہیں کہ خریداری کے مراکز، عبادت گاہوں اور دیگر عوامی مقامات پر بے عیب حفاظتی انتظامات کو یقینی بنائیں۔

کوہاٹ کے ڈی پی او صہیب اشرف نے سینٹرل ایشیاء آن لائن کو بتایا، "عید سے قبل پورے ضلع [کوہاٹ] میں حفاظتی انتظامات کو بہتر بنا دیا گیا ہے۔ تمام ایس ایچ اوز کو گشت میں اضافہ کرنے، خصوصاً نمازوں کے دوران، اور اپنی چوکیوں کو مضبوط بنانے کی ہدایات دی گئی ہیں۔"

کنٹونمنٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کاشف ذوالفقار نے سینٹرل ایشیاء آن لائن کو بتایا، "ہمارے افسران کئی مساجد میں گئے اور وضاحت کی کہ امن و امان کو قائم رکھنے اور کسی بھی دہشت گرد یا مجرم کا پیچھا کرنے کے لیے ان کا تعاون کتنا ضروری ہے۔"

انہوں نے کہا کہ اعلیٰ افسران مقامی آبادی سے کہہ رہے ہیں کہ وہ کسی بھی فرد جو مشتبہ سرگرمیوں یا جرم میں ملوث ہو اس کی اطلاع پولیس کو دیں۔

خوشی کے موقع پر ہوائی فائرنگ پر پابندی

حکام نے کہا کہ آر پی اوز نے حکم دیا ہے کہ چاند رات کے دوران ہوائی فائرنگ کرنے والے کسی بھی فرد کو گرفتار کر لیا جائے۔

ذوالفقار نے کہا، "عید اور دیگر تہواروں پر خوشی میں ہوائی فائرنگ کئی قیمتی جانیں نگل لیتی ہے۔"

اشرف نے کہا کہ ضلع کوہاٹ کے مکین چاند رات کو ایسے خطرناک جشن کو روکنے کے لیے پوری کوشش کر رہے ہیں۔

اشرف نے کہا، "تمام سب ڈویژنل افسران اور ایس ایچ اوز بمع منتخب نمائندگان اور عمائدین نے آگاہی بڑھانے کی ایک مہم چلائی ہے تاکہ لوگوں کو پتہ چلے کی خوشی میں کی جانے والی ہوائی فائرنگ کتنی نقصان دہ ہے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ حکام ایسا کرنے والے کسی بھی شخص کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے۔

حکام نے کہا، علاوہ ازیں، پشاور، نوشہرہ، مردان، چارسدہ اور بہت سے شہروں کی ضلعی انتظامیہ نے عیدالفطر کے دوران پستول نما کھلونوں کی فروخت پر پابندی عائد کر دی ہے، کیونکہ یہ کھلونے نوعمر بچوں میں تشدد کو ابھارتے ہیں۔

پشاور کے ڈپٹی کمشنر ریاض خان محسود نے سینٹرل ایشیاء آن لائن کو بتایا کہ کھلونا پستول پر لگائی گئی ایک مہینہ طویل پابندی کی خلاف ورزی کرنے والے کسی بھی فرد کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500