سلامتی

عسکریت پسندوں کے خلاف پنجاب پولیس کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے

جاوید محمود

گزشتہ دسمبر میں پنجاب پولیس کے انسپکٹر جنرل مشتاق احمد سکھیرا (بازو تہہ کیے ہوئے) اور دیگر افسران لاہور میں ڈالفن فورس کو مہیا کی گئی موٹر سائیکلوں کا معائنہ کر رہے ہیں۔ پنجاب پولیس نے ڈالفن فورس کو امن برقرار رکھنے اور ہنگامی حالات میں کارروائی کرنے کی تربیت دی ہے۔ [جاوید محمود]

گزشتہ دسمبر میں پنجاب پولیس کے انسپکٹر جنرل مشتاق احمد سکھیرا (بازو تہہ کیے ہوئے) اور دیگر افسران لاہور میں ڈالفن فورس کو مہیا کی گئی موٹر سائیکلوں کا معائنہ کر رہے ہیں۔ پنجاب پولیس نے ڈالفن فورس کو امن برقرار رکھنے اور ہنگامی حالات میں کارروائی کرنے کی تربیت دی ہے۔ [جاوید محمود]

لاہور – حکام نے بتایا ہے کہ پنجاب پولیس کے انسداد دہشت گردی محکمہ (سی ٹی ڈی) نے سیکورٹی صورتحال میں بہتری کے سال 2015 میں 70 عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا ہے اور دہشت گردی کے شبہ میں 250 سے زائد گرفتاریاں کی ہیں۔

3 جون کو سی ٹی ڈی کے ترجمان نے سنٹرل ایشیا آن لائن کو بتایا کہ پنجاب پولیس سی ٹی ڈی نے حالیہ مہینوں میں القائدہ سے تعلق رکھنے والے یا جن پر القائدہ سے تعلق کا الزام ہے، تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر کالعدم تنظیموں کے عسکریت پسندوں کو گرفتار کرنے کے لئے ٹارگیٹڈ کارروائیاں کی ہیں۔

انہوں نے بتایا، سی ٹی ڈی کی کارروائیوں میں مختلف علاقوں میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کا خاتمہ کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی۔

ترجمان نے "دولت اسلامی عراق و شام" (آئی ایس آئی ایل) کی پنجاب میں موجودگی کی اطلاعات سے اختلاف کیا اور بتایا کہ پولیس صوبے میں کہیں بھی ان کی وابستگی سے قطع نظر، عسکریت پسندوں کی موجودگی برداشت نہیں کرے گی۔

انہوں نے بتایا کہ ٹارگٹڈ کارروائیوں کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لئے سی ٹی ڈی کے اہلکار فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ رابطہ میں ہیں۔

پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنااللہ نے 2 جون کو ایک نجی ٹی وی چینل پر نشر کی گئی گفتگو کے دوران بتایا کہ پنجاب پولیس نے عسکریت پسندی کی حوصلہ شکنی کے لئے اپنی کارروائیاں تیز کردی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ درجنوں عسکریت پسندوں کی ہلاکت اور اس کے ساتھ سینکڑوں گرفتاریاں دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خاتمے کے لئے پنجاب حکومت کے عزم کو ثابت کرتی ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پنجاب حکومت نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو عسکریت پسندوں اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف ٹارگٹڈ کارروائیاں بلا کسی رعایت جاری رکھنے کا حکم دیا ہے۔

ملک بھر میں سیکورٹی صورتحال میں بہتری

حال ہی میں اسلام آباد میں قائم سیکورٹی تھنک ٹینک، پاکستان انسٹیٹیوٹ فار کونفلکٹ اینڈ سیکورٹی اسٹڈیز (پی آئی سی ایس ایس) نے بتایا ہے کہ سیکورٹی فورسز کی لگاتار کارروائیوں کے نتیجے میں 2015 میں ملک بھر میں سیکورٹی میں بہتری نظر آئی ہے۔

پی آئی سی ایس ایس نے مئی میں جاری کی گئی اپنی سالانہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ گزشتہ سال پنجاب پولیس نے 38 عسکریت پسند ہلاک اور 769 مشتبہ عسکریت پسند گرفتار کیے ہیں۔

تاہم پی آئی سی ایس ایس نے خبردار کیا ہے کہ اگر پنجاب کے حکام نے کارروائی نہیں کی تو پنجاب کے تعلیم یافتہ نوجوانوں کو فریب دیکر آئی ایس آئی ایل میں شامل کرایا جا سکتا ہے۔

پی آئی سی ایس ایس نے اخذ کیا ہے کہ پنجاب میں آئی ایس آئی کی منظم موجودگی نہیں ہے لیکن پنجاب میں کچھ عناصر اس سے ہمدردی رکھتے ہیں۔

اس نے واضح کیا، تاہم حکام 2015 میں عسکریت پسندوں کے خلاف کامیابی کی داد حاصل کر سکتے ہیں۔

گزشتہ سال، ملک بھر میں 2312 عسکریت پسند، 382 سیکورٹی اہلکار اور 33 حکومت کے حامی جنگجو لڑائی میں ہلاک ہو گئے تھے.

اس کے علاوہ سیکورٹی اہلکاروں نے ملک بھر میں 6,392 مشتبہ عسکریت پسند اور ساتھی گرفتار کیے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 2014 کے مقابلے میں 2015 میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں 33 فیصد کمی اور سیکورٹی اہلکاروں کی ہلاکتوں کی تعداد میں 41 فیصد تخفیف کا اندراج کیا گیا۔

تجزیہ کار بہتری کی تعریف کرتے ہیں

سیکورٹی تجزیہ کار نتائج سے خوش ہیں لیکن عسکریت پسندوں کے خلاف مسلسل کارروائیاں چاہتے ہیں۔

پشاور سے تعلق رکھنے والے تجزیہ کار بریگیڈیر (ریٹائرڈ) محمود شاہ نے سنٹرل ایشیا آن لائن کو بتایا، "سب سے بڑے صوبے پنجاب میں عسکریت پسندوں کے خلاف مسلسل کارروائی ہونی چاہیئے۔"

کراچی میں مقیم سیکورٹی امور کے تجزیہ کار کرنل (ریٹائرڈ) مختار احمد بٹ نے سینٹرل ایشیا آن لائن کو بتایا، مزید معلومات ضروری ہیں۔

انہوں نے بتایا،ہم شمالی وزیرستان اور کراچی آپریشن کے بارے میں باقاعدہ اپڈیٹس حاصل کرتے ہیں، لیکن پنجاب سے روزانہ کی بنیاد پر اندرونی معلومات حاصل نہیں ہوتیں۔

انہوں نے بتایا، جنوبی پنجاب کو شمالی وزیرستان اور کراچی کی طرح صاف کیے جانے کی ضرورت ہے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500